بدھ, جون 26, 2024
اشتہار

پہلی پاکستانی خاتون قطب شمالی کے سفر پر

اشتہار

حیرت انگیز

لاہور: صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور سے تعلق رکھنے والی ڈاکٹر طیبہ ظفر وہ پہلی پاکستانی خاتون بن گئی ہیں جو قطب شمالی پر کیے جانے والے ایک ریسرچ پروگرام کے لیے منتخب ہوئیں۔

ڈاکٹر طیبہ ماہر فلکیات ہیں۔ کچھ عرصہ قبل وہ ہوم وارڈ باؤنڈ پروگرام کے لیے منتخب ہوئیں جس کے تحت انہیں 3 ہفتے انٹارکٹیکا میں گزارنے تھے۔

اس پروگرام کا مقصد سائنس، ٹیکنالوجی، ریاضی، انجینیئرنگ اور طب کے شعبے سے منسلک دنیا بھر کی خواتین کی صلاحیتوں اور ان کے تجربات میں اضافہ کرنا تھا۔ 26 ممالک سے تعلق رکھنے والی 80 خواتین کی ٹیم میں وہ واحد پاکستانی خاتون تھیں۔

- Advertisement -

اپنے پروگرام کے دوران انہوں نے ان مقامات کا دورہ کیا جو موسمیاتی تغیر یعنی کلائمٹ چینج سے متاثر ہوئے ہیں۔ ڈاکٹر طیبہ نے پینگوئن کی کالونیاں، وہیل اور گلیشیئرز کا بھی مشاہدہ کیا جبکہ برف پر کشتی کا سفر بھی کیا۔

ڈاکٹر طیبہ کہتی ہیں کہ یہ سفر ان کے لیے ایک خوشگوار تجربہ تھا جس نے ان کی صلاحیت اور کام کرنے کی لگن میں اضافہ کیا۔

وہ بتاتی ہیں کہ انٹارکٹیکا میں قیام کے دوران ہم بیمار بھی ہوئے، ’چونکہ ہم اس ماحول کے عادی نہیں تھے لہٰذا ہمیں اس سے مطابقت کرنے میں تھوڑی مشکل پیش آئی‘۔

ڈاکٹر طیبہ فزکس میں ماسٹرز کرچکی ہیں جبکہ وہ پنجاب یونیورسٹی میں پڑھاتی بھی رہی ہیں۔ سنہ 2007 میں انہیں کوپن ہیگن نیل بوہر انسٹیٹیوٹ کے ڈارک کوسمولوجی سینٹر میں پی ایچ ڈی کے لیے داخلہ ملا۔

وہ بتاتی ہیں کہ انہیں بچپن سے فلکیات کا شوق تھا تاہم اسکول میں اس سے متعلق کوئی مضمون نہیں تھا، انہوں نے فلکیات اور ستارہ شناسی کے بارے میں بے شمار کتابیں خرید کر اپنے علم میں اضافہ کیا۔

ڈاکٹر طیبہ کہتی ہیں کہ ملک میں سائنس کے شعبے میں لڑکیوں کی تعداد نہایت کم ہے اور فلکیات میں تو بالکل نہیں، ’یہاں کی لڑکیاں بہت کچھ کرنا چاہتی ہیں لیکن ثقافتی و سماجی پابندیاں ان کے آڑے آجاتی ہیں‘۔

خود انہیں بھی اپنے پی ایچ ڈی کے لیے ملک سے باہر جانے کی اجازت بہت مشکل سے ملی تھی۔

ڈاکٹر طیبہ کا عزم ہے کہ وہ اس شعبے میں مزید کامیابیاں حاصل کریں تاکہ اپنے ملک کا نام روشن کرسکیں۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں