لندن: ملکہ برطانیہ کے شوہر ڈیوک آف ایڈنبرا پرنس فلپ کی آخری رسومات ونڈزر کاسل میں ادا کردی گئیں۔
غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ملکہ برطانیہ کے شوہر ڈیوک آف ایڈنبرا پرنس فلپ کی آخری رسومات میں کورونا پابندی کے باعث صرف 30 افراد شریک ہوئے، اس موقع پر ونڈرز کاسل کے سامنے شاہی خاندان کے مداحوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔
شہزادہ ہیری امریکا سے آخری رسومات میں شریک ہوئے جبکہ شاہی خاندان کی تاریخ میں پہلی بار 30 لوگوں کی فیونرل میں شرکت کی گئی۔
پرنس فلپ کے تابوت کے پیچھے اُن کے خاندان کے چند افراد بشمول اُن کے چار بچے اور شہزادہ ولیم اور شہزادہ ہیری موجود تھے۔
دعائیہ تقریب کی شروعات سے عین پہلے برطانوی وقت کے مطابق دوپہر تین بجے ملکی سطح پر ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی۔
یہ علامتی آخری رسومات مکمل طور پر ونڈزر کاسل کے میدانوں میں ادا کی گئیں اور عوام سے یہاں اور دیگر شاہی رہائش گاہوں کے باہر جمع نہ ہونے کے لیے کہا گیا تھا لیکن پھر بھی مداحوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔
واضح رہے کہ ملکہ برطانیہ الزبتھ کے شوہر شہزادہ فلپ 99 سال کی عمر میں انتقال کرگئے تھے۔ بکنگھم پیلس نے فلپ کے انتقال کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا تھا کہ وہ کچھ عرصے سے علیل تھے۔
ٹین ڈاؤننگ اسٹریٹ کے باہر برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے پرنس فلپ کی وفات کا سرکاری اعلان کیا تھا، برطانیہ میں پرنس فلپ کی موت پر 8 روزہ یوم سوگ کا اعلان کیا گیا تھا۔
شہزادہ فلپ کون تھے؟
شہزادہ فلپ 10جون 1921 کو یونانی جزیرے کورفو میں پیدا ہوئے، شہزادہ فلپ اورملکہ الزبتھ دوم کی شادی1947میں ہوئی تھی، شہزادہ فلپ اور ملکہ ایلزبتھ کے چار بچے ہیں جن کے نام چارلس، اینی، اینڈریو اور ایڈورڈ ہے، انھیں ڈیوک آف ایڈنبرگ بھی کہا جاتا تھا۔
برطانیہ کے ننانوے سالہ شہزادہ فلپ کو اپنی ذمہ داریوں سے دوہزار سترہ میں مکمل طورپر سبکدوش کردیا گیا تھا جس کے بعد وہ عوام کے سامنے کبھی کبھار ہی آتے تھے۔
زندگی کے ننانوے سال گزارنے کے باوجود وہ کبھی بھی بادشاہ نہیں بنے، ان کے بیٹے شہزادہ چارلس بھی بہتر برس کے ہو چکے، اور وہ بھی تاحال بادشاہ نہیں بن سکے۔
شہزادہ فلپس کی اہلیہ چورانوے سالہ ملکہ برطانیہ نصف صدی سے زائد عرصے سے ملکہ بنی ہوئی ہیں، ان کے بعد شہزادہ چارلس کے بادشاہ بننے کا نمبر ہے تاہم خیال کیا جاتا ہے کہ وہ زائدالعمری کی وجہ سے خود بادشاہ بننے کے بجائے بڑے صاحبزادے ولیم کو تخت دیں گے۔
شہزادہ فلپ گذشتہ ماہ ہی اسپتال سے ڈسچارج ہوئے تھے، انہیں دل سمیت دیگر بیماریوں کی وجہ سے اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا۔