مرکز میں لاحق خطرات کے پیش نظر وفاقی حکومت نے پی ٹی آئی ارکان کے استعفے منظور کرنا شروع کر دیے ہیں۔
اسپیکر قومی اسمبلی نے ممبران قومی اسمبلی علی محمد خان (NA-22)، فصل محمد خان (NA-24)، شوکت علی (NA-31)، فخر زمان خان (NA-45)، فرخ حبیب (NA-108)، اعجاز احمد شاہ (NA-118)، جمیل احمد خان (NA-237)، محمد اکرم چیمہ (NA-239)، عبدل شکور شاد (NA-246)، ڈاکٹر مہر انساء شیریں مزاری (مختص نشست), شندانہ گلزار خان (مختص نشست) کے استعفے قبول کیے۔
اسپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف نے پی ٹی آئی کے11 ارکان کے استعفےمنظور کیے ہیں۔ ابتدائی طور پر 11 ارکان کے استعفے منظور کیےگئے ہیں جب کہ مزید بھی منظور کیےجائیں گے۔
وفاقی حکومت کو خطرہ؛ پی ٹی آئی ارکان کے استعفوں پر اہم فیصلہ
پی ٹی آئی ارکان قومی اسمبلی کےاستعفےمرحلہ وارمنظور کرنےکا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اسپیکر کی جانب سے ڈی نوٹیفائی کیلئے الیکشن کمیشن کو مراسلہ بھیجا جائے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ استعفوں کی منظوری سے پہلے اسپیکرقومی اسمبلی نے سابق اسپیکر ایاز صادق سمیت دیگر سے مشاورت کی۔ مشاورت میں خورشیدشاہ، ایازصادق، سعدرفیق شریک تھے۔
رواں سال اپریل میں پارلیمنٹ میں ہونے والے پارلیمانی پارٹی کے اجلاس کے بعد پاکستان تحریک انصاف کی قیادت نے قومی اسمبلی سے مستعفی ہونے کا اعلان کیا تھا۔
جون میں پی ٹی آئی ارکان کے استعفوں کے معاملے پر اسپیکرقومی اسمبلی کا کہنا تھا کہ کچھ ارکان نے رابطےکئےہیں فی الحال میں منتظرہوں جب وقت ختم ہوگاتوفیصلہ کروں گا جس تاریخ سے استعفے آئے ان کی تنخواہ روک دی گئی ہدایت کی ہے جنہوں نے استعفےدیئے ان کی تفصیلات دی جائیں۔
اسپیکر قومی اسمبلی نے واضح کیا کہ استعفیٰ دینے کےکچھ قواعدو ضوابط ہیں کوئی ممبراستعفیٰ دیتا ہے تو میرا فرض ہے تعین کروں بغیرکسی دباؤ کے دیا گیا جب تک یہ بات واضح نہ ہو استعفیٰ منظور نہیں کیا جا سکتا۔