تازہ ترین

کائنات کی سب سے بڑی کہکشاں دریافت، حیرت انگیز حقائق

ہماری کائنات میں ہزاروں لاکھوں کہکشائیں ہیں اب ایک نئی اور سب سے بڑی کہکشاں دریافت ہوئی ہے جس کی حجم نے ماہرین فلکیات کو حیران کردیا ہے۔

کائنات پراسراریت کا مجموعہ ہے آئے روز اس کے کسی نہ کسی اسرار سے پردہ اٹھتا ہے اور دنیا ایک نئے جہان سے روشناس ہوتی ہے۔ یہ دریافتیں ماہرین فلکیات کے لیے علم وتحقیق کے نئے در کھولتی ہیں۔

حال ہی میں ہماری فلکیاتی تاریخ میں اب تک کی سب سے بڑی کہکشاں دریافت ہوئی ہے جو حجم کے لحاظ سے اب تک دریافت ہونے والی سب سے بڑی کہکشاں ہے اور اس کی جسامت نے خود ماہرین فلکیات کو حیرت زدہ کردیا ہے۔

اس کہکشاں کے حجم کے لیے اگر فلکیاتی پیمانہ دیکھا جائے تو یہ 5 میگا پارسیک ہے یعنی یہ کہکشاں اپنے ایک سے دوسرے کنارے تک ایک کروڑ 63 لاکھ نوری سال تک وسیع ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اسے کائنات کی سب سے بڑی کہکشاں کا درجہ دیا گیا ہے۔

اس نئی دریافت ہونے والی کہکشاں کو ایکیونیئس کا نام دیا گیا ہے جو ایک ریڈیائی گلیکسی ہے اور ہم سے تین ارب نوری سال کے فاصلے پر واقع ہے۔

اگرچہ ماہرین اس پر مزید تحقیق کررہے ہیں لیکن کہکشاں کے متعلق ابتدائی معلومات سے انکشاف ہوا ہے کہ یہ چپٹی بیضوی شکل کی ہے اور اس کہکشاں ہے جس کا بلیک ہول ہمارے سورج سے کوئی 40 کروڑ گنا زیادہ کمیت رکھتا ہے۔

سائنسداں متفق ہیں کہ ایلکیونیئس کے مرکز میں ایک بہت بڑا بلیک ہول ہے جو سرگرم ہے اور اطراف کے مادے کو نگل رہا ہے۔ تاہم کچھ بچ جانے والا مادہ آینوائز پلازمہ کی بوچھاڑ کی صورت مٰں خارج ہو رہا ہے جس سے ریڈیائی سگنل بن رہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ انہیں ’دیوہیکل ریڈیائی کہکشائیں‘ کہا جاتا ہے۔

سائنسدانوں نے یورپ میں واقع لوفریکوئنسی ایرے (لوفار) سے اس کا ڈٰیٹا جمع کیا ہے۔ لوفار 20 ہزار ریڈیو اینٹینا کا ایک وسیع نیٹ ورک ہے جو پورے یورپ میں 52 مقامات پر پھیلا ہوا ہے۔ تاہم اس کا ڈیٹا دیگر ریڈیائی اجسام کے سگنل سےبھرا ہوتا ہے اور اسے کمپیوٹر پر صاف کیا جاتا ہے تاکہ صرف ریڈیو کہکشاں کا منظر ہی سامنے آسکے۔

فلکیاتی دنیا میں ریڈیائی کہکشائیں خود کائناتی معمہ مانی جاتی ہیں۔ ان کی ساخت بھی دلچسپ ہوتی ہے کیونکہ ان میں ایک بڑی مرکزی کہکشاں ہوتی ہے جس کے گرد ستاروں کی جھرمٹ گردش کرتی ہے۔

Comments

- Advertisement -