پاکستان میں سستی ایٹمی توانائی کی فراہمی میں بھی آئی ایم ایف رکاوٹ بن گیا۔ پاکستان نے چشمہ کے مقام پر 1400 میگاواٹ ایٹمی بجلی کا پلانٹ لگانے کا منصوبہ بنایا ہے۔
چشمہ پانچ کے ایٹمی بجلی یونٹ پر تعمیراتی لاگت تقریبا 3 ارب 75 کروڑ ڈالر ہے۔ منصوبے کے لئے حکومت پاکستان نے ضانت فراہم کرنے سے انکار کر دیا ہے۔
حکومت کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کی وجہ سے ایٹمی بجلی گھر کے لئے مالی ضمانت نہیں دے سکتی ہے۔
ایٹمی بجلی یونٹ سے پیدا ہونے والی بجلی 7 روپے سے لے کر 17 روپے ہوسکتی ہے۔ ایٹمی توانائی سستی اور ماحول دوست ہونے کے باوجود آئی ایم ایف دباو پر حکومت مجبور ہوگئی ہے۔
اٹامک انرجی کمیشن نے بجلی کی فروخت سے قرضہ اتارنے کا منصوبہ بھی دیا تھا۔ وزارت خزانہ نے جواب میں کہا ہے کہ آئی ایم ایف چینی قرض میں اضافہ نہیں چاہتا۔