تازہ ترین

ہمیں ملک کے مفاد میں سخت فیصلے کرنا ہوں گے، وزیراعظم

اسلام آباد: وزیراعظم شہبازشریف کا کہنا ہے کہ ہمیں...

آزاد ارکان قومی اسمبلی کی سنی اتحاد کونسل میں شمولیت تسلیم

الیکشن کمیشن نے 8 فروری کے عام انتخابات میں...

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

تحریکِ آزادی ٔہند میں مسلمانوں کا کردار کیوں اہم ہے؟

تاریخ کے اوراق گواہ ہیں کہ ہندوستان کی تحریکِ آزادی میں مسلمانوں کا کردار نہایت اہم اور نمایاں رہا ہے جنھوں نے انگریزوں کی غلامی قبول کرنے سے انکار کرتے ہوئے آزادی کی راہ میں ہر قسم کی قربانی دی۔

تحریکِ آزادیِ ہند کے لیے جان و مال کی قربانی دینے کے علاوہ قائدین اور عام مسلمانوں نے قید و بند کی صعوبتیں جھیلیں، اپنے اہلِ خانہ سے دور ہوئے، ماں باپ، بیوی بچّے، عزیز رشتے دار، دوست احباب کو کھویا اور ان کی دوری برداشت کی، لیکن ثابت قدم رہے اور شہر شہر، بستی بستی آزادی کا پیغام عام کیا اور لوگوں کو انگریزوں کے خلاف متحد و بیدار کیا۔

اس عظیم جدوجہد اور آزادی کی راہ میں ناقابلِ‌ فراموش قربانیوں کا ایک محرّک اور سبب یہ بھی تھاکہ انگریزوں نے مسلمانوں سے ان کا کئی سو سالہ اقتدار چھینا تھا اور غیروں اور بدخواہوں سے ساز باز اور ان کی ملی بھگت سے آخری مغل بادشاہ بہادر شاہ ظفر کو معزول کرکے ہندوستان کے طول و عرض میں ان کی مسلم اور غیرمسلم رعایا کو بھی شدید رنج و غم اور تکلیف دی تھی۔ اس کا سب سے زیادہ درد مسلمانوں کو ہوا جو ایک مغل بادشاہت کے زیرِ سایہ آزاد اور خود مختار تھے۔

انگریزوں نے تجارت کی آڑ میں ایسٹ انڈیا کمپنی کے نام پر جب اپنا اثر رسوخ بڑھا لیا اور سازشی ٹولے بالخصوص مفاد پرستوں اور ہندو بنیے کو اپنے ساتھ ملانے کے بعد تاجدارِ ہند کو تخت سے اتارا اور قید کرکے رنگون بھیجا تو بغاوت تیز ہوگئی اور ہر طرف جیسے آگ لگ گئی۔ غدر کے بعد حالات خراب ہوتے چلے گئے اور انگریزوں کے خلاف ساری لڑائی مسلمانوں کو لڑنا پڑی۔

ایسٹ انڈیا کمپنی کی سامراجی حکومت کے مسلمانوں کے خلاف ظالمانہ اقدامات اور بعض فیصلوں نے ہندوستان کے عوام کو متحد و یکجا تو کردیا، لیکن جلد ہی مسلمانوں پر واضح ہوگیا کہ ہندو قیادت اور مفاد پرست ٹولہ انگریزوں کو ہندوستان سے نکال کر مسلمانوں کو محکوم و محتاج اور دست نگر بنانا چاہتا ہے اور حکومت و سماج میں مساوات، برابری اور اخوّت و بھائی چارے کا قائل نہیں تو انھوں نے بھی خود کو متحد و منظّم کرنا شروع کردیا اور کانگریس چھوڑ کر مسلم لیگ کے پرچم تلے اکٹھے ہونے لگے اور اسی پلیٹ فارم سے تصوّرِ پاکستان کا قیامِ پاکستان تک وہ سفر طے ہوا جس کی دنیا کی تاریخ میں مثال کم ہی دیکھنے کو ملتی ہے۔

بانی پاکستان قائدِ اعظم محمد علی جناح کی قیادت میں مسلمانوں کے علیحدہ وطن کا خواب 14 اگست 1947ء کو پورا ہوا اور پاکستان دنیا کے نقشے پر پاکستان ایک آزاد ملک کے طور پر ابھرا۔

ساتھیو، یومِ آزادی قریب ہے اور 14 اگست کو جہاں جشن مناتے ہوئے محبّ وطن پاکستانی وطنِ عزیز کی ترقیّ و خوش حالی کے لیے خصوصی دعائیں کریں گے اور اپنے اپنے انداز میں آزادی کی نعمت پر خوشی و مسرّت کا اظہار کیا جائے گا، وہیں ضروری ہے کہ ہم سب بالخصوص نئی نسل تحریکِ پاکستان کے عظیم مجاہدوں، قائدین اور 20 ویں صدی کی اس منفرد اور ممتاز تحریک میں اس کے سپاہیوں کے کردار اور ان کی قربانیوں سے بھی آگاہی حاصل کرے۔

Comments

- Advertisement -