تازہ ترین

5 لاکھ سے زائد سمز بند کرنے کا آرڈر جاری

ایف بی آر کی جانب سے 5 لاکھ 6...

اسٹیٹ بینک کو آئی ایم ایف سے 1.1 ارب ڈالر موصول

کراچی: اسٹیٹ بینک کو آئی ایم ایف سے 1.1...

سابق وزیراعظم شاہد خاقان کے سر پر لٹکی نیب کی تلوار ہٹ گئی

سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے سر پر لٹکی...

پیٹرول یکم مئی سے کتنے روپے سستا ہوگا؟ شہریوں کے لیے بڑا اعلان

اسلام آباد: یکم مئی سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں...

وزیراعظم شہبازشریف کی سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے اہم ملاقات

ریاض: وزیراعظم شہبازشریف کی سعودی ولی عہد اور...

وہ جھیل جو کسی بھی جاندار کو ’پتھر‘ میں بنا دیتی ہے

کیا آپ کو معلوم ہے کہ دنیا کی ایک جھیل ایسی ہے جو جانوروں کے اجسام کو ‘پتھر’ میں تبدیل کر دیتی ہے۔

افریقی ملک تنزانیہ کے شمال میں ایک جھیل ناٹرون واقع ہے جس میں اگر کوئی جاندار گر جائے اور کسی وجہ سے باہر نہ نکل سکے تو اس کا جسم پتھر جیسی شکل میں حنوط ہو کر محفوظ ہو سکتا ہے۔

کچھ عرصے پہلے  ایک فوٹوگرافر نے وہاں پتھر جیسے مردہ پرندوں کی تصاویر سوشل میڈیا پر شیئر کی تھیں جو وائرل ہوگئی تھیں۔

کئی سال بعد خاتون کے پیٹ سے قینچی نکال لی گئی

اس جھیل کے حوالے سے متعدد کہانیاں پھیلی ہوئی ہیں مگر اسے جان لیوا نہیں قرار دیا جا سکتا کیونکہ یہ کچھ جانداروں کا گھر بھی ہے جن میں فلیمنگو نامی پرندہ سب سے نمایاں ہے۔

مگر یہ بھی حقیقت ہے کہ اس جھیل کے پانی میں تیزابیت کسی بلیچ جیسی ہوتی ہے اور اس کے پانیوں میں کوئی بہت زیادہ دیر تک زندہ رہ نہیں سکتا۔

یہ جھیل ایک ایسے آتش فشانی سلسلے کے دہانے پر ہے جو واحد آتش فشاں ہے جس کا لاوا Natrocarbonatite پر مشتمل ہے، جس کے باعث اس جھیل میں سوڈیم کاربونیٹ اور دیگر منرلز کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے۔

تاہم فلمینگو ایسا پرندہ ہے جس کی جِلد بہت سخت ہوتی ہے جو اسے جھیل کے پانی سے تحفظ فراہم کرتی ہے مگر انسانی جِلد نرم ہوتی ہے اور اس جھیل کا پانی نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔

درخت پر بیٹھے "جن” نے لوگوں کو خوفزدہ کردیا

تاہم کہا گیا ہے کہ اس جھیل کا پانی کافی گرم ہوتا ہے ساتھ ہی پانی نمکین ہونے کی وجہ سے کوئی انسان اس جھیل میں گر جائے تو وہ فوراً ہی پتھر کا نہیں بن جائے گا مگر جسم میں کوئی خراش یا کٹ ہوا تو بہت زیادہ تکلیف ہوگی۔

اس سے ہٹ کر تیزابیت کی وجہ سے پانی میں جتنی دیر رہیں گے جِلد اتنی زیادہ جل جائے گی۔

اس کے علاوہ ابھی یہ بھی واضح نہیں ہے کہ فوٹوگرافر نے جو تصاویر کھینچی تھیں، وہ پرندے اس جھیل میں کیسے پہنچے تاہم یہ کہا گیا ہے کہ وہ پرنے مرنے کے بعد جھیل کے پانی میں گرگئے ہوں۔

دوسرا خیال یہ ہے کہ جھیل کی شیشے جیسی منفرد سطح کئی بار پرندوں کو جھیل کے اندر غوطہ لگانے پر مجبور کر دیتی ہے۔

جب کسی مردہ جاندار کا جسم جھیل کے پانی کے اندر جاتا ہے تو اس میں موجود نمک کی زیادہ مقدار جسم کو گلنے نہیں دیتی یا یوں کہہ لیں کہ حنوط کر دیتی ہے۔

Comments

- Advertisement -
  • ٹیگز
  • -