تازہ ترین

علی امین گنڈاپور وفاق سے روابط ختم کر دیں، اسد قیصر

اسلام آباد: رہنما پاکستان تحریک انصاف اسد قیصر نے...

وزیراعظم شہبازشریف کو امریکی صدر جو بائیڈن کا خط، نیک تمناؤں کا اظہار

واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن نے وزیر اعظم شہباز...

بابر اعظم کو دوبارہ قومی ٹیم کا کپتان بنانے کا فیصلہ ہو گیا

پاکستان کرکٹ بورڈ نے بابر اعظم کو ایک بار...

چین پاکستان معاہدوں کے حوالے سے آئی ایم ایف کا اہم بیان

عالمی مالیاتی ادارے کا کہنا ہے کہ چین پاکستان...

دنیا کا وہ واحد گاؤں جہاں کے آوارہ کتے بھی کروڑ پتی

دنیا میں آپ نے کروڑوں کیا اربوں اور کھربوں پتی انسانوں کا سنا ہوگا لیکن اسی کرہ ارض پر ایک ایسا گاؤں بھی ہے جس کے آوارہ کتے کروڑ پتی ہیں۔

اس حیرت انگیز بستی کی تلاش کیلیے کہیں دور جانے کی ضرورت نہیں کیونکہ یہ گاؤں بستا ہے پڑوسی ملک بھارت میں۔

اے آروائی نیوز براہِ راست دیکھیں live.arynews.tv پر

جی ہاں بھارتی ریاست گجرات کے ضلع بناسکنٹھا کے گاؤں کُشکل میں 150 آوارہ کتے ہیں جو 5 کروڑ بھارتی روپے سے زائد مالیت کی زمین کے مالک ہیں۔

بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق گاؤں کشکل میں 150 کے قریب آوارہ کتے ہیں جن کو اس گاؤں کے رہائشیوں نے اپنے آباؤ اجداد کی ایک قدیم روایت پر عمل کرتے ہوئے 12 ایکڑ سے زائد مالیت کی زرعی زمین ان کتوں کیلیے مختص کردی ہے۔

ملکیتی قوانین کے مطابق زمین اگرچہ قانونی طور پر کتوں کے نام نہیں ہوسکتی تاہم اس زمین سے حاصل وہنے والی تمام آمدنی ان آوارہ کتوں کی خوراک اور فلاح وبہبود کیلیے مختص کی جاتی ہے۔ گاؤں کی آبادی 700 افراد پر مشتمل ہے جو ان کتوں کی آؤ بھگت کرتے ہیں۔

گاؤں والوں نے ایک خاص اونچی جگہ بنائی ہے جہاں آوارہ کتوں کو کھانا دیا جاتا ہے۔ گاؤں میں کھانا تیار کرنے اور کتوں کو دینے کے لیے خصوصی برتن استعمال کیے جاتے ہیں جب کہ انہیں باقاعدگی سے روزمرہ کی خوراک کے ساتھ لڈو اور دیگر مٹھائیاں بھی کھلائی جاتی ہیں۔

بھارتی میڈیا کے مطابق اگرچہ زمین قانونی طور پر کتوں کے نام نہیں ہوسکتی لیکن زمین سے حاصل ہونے والی تمام آمدنی آوارہ کتوں کے لیے مختص کی جاتی ہے۔

رپورٹ کے مطابق آزادی سے پہلے اس گاؤں پر نواب حکومت کرتے تھے، حکمرانوں نے گاؤں والوں کو زمین کا کچھ حصہ دیا تھا۔ تاہم دیہاتیوں کا خیال تھا کہ انسان اپنی روزی کما کر اپنا پیٹ پال سکتے ہیں لیکن آوارہ کتوں کا کیا ہوگا؟ اسی سوچ کے تحت انہوں نے نواب سے ملی ہوئی 12 ایکڑ زمین کی آمدنی گاؤں میں رہنے والے آوارہ کتوں کیلیے مختص کردی اور یہ روایت اس وقت سے ہی چلی آرہی ہے۔

Comments

- Advertisement -