صدر مملکت آصف زرداری نے الیکشن ترمیمی بل 2024 کی منظوری دیدی۔ الیکشن ترمیمی بل کے ذریعے الیکشن ایکٹ2017 سیکشن 140 میں ترامیم کی گئیں۔
ٹریبونل میں حاضرسروس جج کی تعیناتی کیلئےمتعلقہ ہائی کورٹ کےچیف جسٹس سےمشاورت ہو گی۔ صدر مملکت نے بل کی منظوری آئین کے آرٹیکل 75 کے تحت دی ہے اور صدر کی منظوری کے بعد الیکشن بل ایکٹ کی صورت اختیار کر گیا۔
الیکشن ترمیمی بل قومی اسمبلی سے 28 جون اور سینیٹ سے 4 جولائی کو پاس ہوا تھا۔
اپوزیشن نے الیکشن ایکٹ ترمیمی بل منظور ہونے کے خلاف احتجاج کیا۔ انہوں نے ’کالا قانون نامنظور‘ کے نعرے لگاتے ہوئے بل کی کاپیاں پھاڑ دیں۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور جمعیت علمائے اسلام (ف) نے بل کی مخالفت کی اور ایوانِ بالا سے واک آؤٹ کیا۔
پی ٹی آئی کے سینیٹر علی ظفر نے اپنے بیان میں کہا کہ یہ بل آئین کے خلاف ہے اور غیر منتخب لوگوں کو طاقت میں رکھنے کیلیے یہ بل لایا گیا، اس سازش کو بے نقاب کرنا ہے بس بہت ہوگیا۔