یہ جس فلم کا تذکرہ ہے، اسے اپنے وقت کے مشہور اور مؤقر فلمی جرائد نے بہترین منظر کشی اور ناقابلِ فراموش انجام کے ساتھ ایک لازوال کہانی قرار دیا۔ ناقدین نے اسے بہت سراہا اور یہ تاریخ کی چند بہترین فلموں کی فہرست میں شامل ہے۔ فلم کا نام ہے The Shawshank Redemption۔ آج سے تیس سال پہلے ریلیز ہونے والی فلم ‘دی شاشنک ریڈیمپشن’ ہر لحاظ سے ایک لاجواب تخلیق ہے۔
اس فلم کی کہانی خوف ناک اور پراسرار کہانیوں کے خالق اسٹیفن کنگ کی ایک شارٹ اسٹوری سے ماخوذ ہے جس کا اسکرین پلے فرینک ڈارابونٹ نے تحریر کیا تھا۔ یہ جیل کی دنیا کی وہ کہانی ہے جس میں ٹم رابنسن اور مورگن فری مین کی اداکاری کو بہت سراہا گیا۔ دل چسپ بات یہ ہے کہ فلم کو ریلیز کے بعد فلاپ قرار دے دیا گیا مگر یہی فلم 7 آسکر ایوارڈز کے لیے بھی نام زد ہوئی اور ایک ایوارڈ بھی اس کا مقدر نہ بن سکا۔ اسی فلاپ فلم کو جب ٹی وی پر پیش کیا گیا تو یہ مقبولیت اور پسندیدگی میں سب سے آگے نکل گئی۔ حیرانی کی بات ہہے کہ پہلے اسے 1990 کی دہائی کی چند بہترین فلموں میں سے ایک کہا گیا اور پھر یہ فلمی تاریخ کی چند بہترین فلموں میں شامل کی گئی۔
ڈائریکٹر فرینک ڈارابونٹ نے اس فلم کی کہانی 1947 کے زمانے سے شروع کی ہے اور دو قیدیوں کو دکھایا ہے، جن میں سے ایک کا نام اینڈی دفرینس ہے اور یہ کردار ٹم رابنسن نے نبھایا ہے۔ یہ دراصل ایسا بینکر ہے جسے اپنی بیوی اور اس کے آشنا کے قتل کے الزام میں قید کی سزا سنائی گئی ہے جب کہ وہ خود کو بے گناہ کہتا ہے۔ جیل میں اس کی دوستی ایک اور قیدی ایلس بوئیڈ ریڈنگ سے ہوجاتی ہے۔ اس قیدی کا کردار مورگن فری مین نے ادا کیا ہے جسے جیل وارڈن منی لانڈرنگ آپریشن کے لیے استعمال کرنے لگتا ہے۔ ادھر 19 سال کے عرصہ میں اینڈی جیل سے بھاگ نکلنے کی کوشش کرتا رہتا ہے اور آخر کار کام یاب ہوجاتا ہے۔ پھر وہ اس منی لانڈرنگ کا بھانڈا پھوڑ دیتا ہے اور جب چالیس سال بعد اس کا دوست پیرول پر رہا ہوتا ہے تو ان کی ملاقات میکسیکو میں ہوتی ہے۔ وہ ایک بار پھر اکٹھے ہوجاتے ہیں۔
اس فلم کی کہانی میں کئی سنسنی خیز موڑ آتے ہیں جو فلم بینوں کی دل چسپی اور توجہ کا سبب بنے۔ کہانی میں پیچ و خم اور قید میں دو مرکزی کرداروں کی زندگی اور ان کے مابین دوستی نے فلم بینوں کو بہت متاثر کیا اور یہی وجہ ہے کہ اسے بہت پسند کیا گیا۔