واشگٹن: امریکی خفیہ سینٹرل انٹیلی جنس ایجنسی(سی آئی اے) اجنبی پروازوں یا فضا میں اڑنے والی غیرشناخت شدہ اشیا کے حوالے سے 700 فائلوں پر مشتمل 2 لاکھ پوشیدہ دستاویزات منظر عام پر لے آئی۔
غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق سی آئی اے کی خفیہ دستاویزات ‘وی بلیک والٹ’ نامی ویب سائٹ پر شایع ہوئی ہیں جن میں غیرشناخت شدہ اشیا(یو ایف او) کے حوالے سے صدیوں پرانی پوشیدہ معلومات درج ہیں۔ دستاویزات میں 1970 کے بعد 1976 میں ایجنسی کے چیف سائنس دان کو پراسرار شے کے تجربات کا بھی ذکر ہے۔
رپورٹ کے مطابق ان دستاویزات کو امریکا میں معلومات کی آزادی اور سی آئی اے کے خلاف ایک طویل مقدمے کی کوششوں کے بعد جاری کیا گیا ہے۔ ویب سائٹ کے بانی ‘گرینےوالڈ’ نے تقریباً دو دہائی تک قانونی جنگ کی جس کے بعد سی آئی اے نے خفیہ معلومات وی بیلک والٹ پر شایع کی ہیں۔
شایع دستاویزات میں روس کے علاقے ساسوو میں 1991 میں ہونے والے پراسرار دھماکے پر بھی خفیہ باتیں ہیں۔ اس دھماکے کا الزام اجنبی پروازوں پر عائد کیا گیا تھا لیکن تمام تر واقعات اب بھی پراسرار ہی ہیں۔
یو ایف او کو عموماً لوگ اڑن طشتری قرار دیتے ہیں جس کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے اس میں خلائی مخلوق سفر کرتے ہیں اور ان کے دنیا سے خفیہ طریقے سے روابط بھی قائم ہیں لیکن اس حوالے سے کوئی حتمی ثبوت دنیا میں نہیں ہے، تاہم خفیہ رازوں پر نظر رکھنے والے ماہرین کا ماننا ہے کہ غیرشناخت شدہ اشیا کی پروازوں کو سی آئی اے جانتی ہے۔
1976 میں سی آئی اے کے چیف سائنس دان کو اجنبی پروازوں کا علم
دستاویزات میں کہا گیا ہے کہ سینٹرل انٹیلی جنس ایجنسی نے اپنے چیف سائنس دان کو ہنگامی بنیاد پر پراسرار پروازوں کی معلومات فراہم کی تھی تاکہ وہ جائزہ لے سکیں، سی آئی اے نے سائنس دان کا نام ظاہر نہیں کیا لیکن 1976 میں کرل ڈیکیٹ نامی سائنس دان مذکورہ عہدے پر فائز تھے۔
خیال رہے کہ سی آئی اے نے تمام دستاویزات شایع نہیں کی ہیں اور جو منظر عام پر آئیں ان میں بھی بعض ایسی معلومات ہیں جنہیں حذف کیا گیا ہے، لیکن ‘وی بلیک والٹ’ کے بانی مزید معلومات کے حصول اور موجودہ انفارمیشن میں جو باتیں پوشیدہ ہیں انہیں بھی جاننے کی کوششوں میں لگے ہوئے ہیں۔
1991 میں روس میں ہونے والا پراسرار دھماکا
دستاویزات کے مطابق روس کے علاقے سوسوو میں 1991 میں پراسرار دھماکا ہوا تھا جس سے متعلق سی آئی اے نے شبہ ظاہر کیا تھا کہ دھماکے میں غیرشناخت شدہ پروازیں ہوسکتی ہیں۔ کیوں کہ دھماکے کے فوراً بعد عینی شاہدین نے فضا میں پراسرار شے کو دیکھا جو بعد میں غائب ہوگئی اور یہ دھماکا اب بھی معمہ بنا ہوا ہے۔
1978 میں امریکی ایئربیس پر اڑن طشتری
دستاویزات میں امکان ظاہر کیا گیا ہے کہ 1978 میں امریکی ریاست اوہایو کے ایئربیس پر اجنبی پروازوں کو دیکھا گیا بعدازاں پراسرار معاملے کی تہہ تک جانے کے لیے لیون نامی ڈاکٹر سے اس بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا۔ لیون نے کئی سالوں پر یو ایف او پر مطالعہ کیا جن کا انتقال 2007 میں ہوا۔
1976 میں مراکش میں یو ایف او کو دیکھا گیا
شایع ہونے والی معلومات میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ افریقی ملک مراکش میں 23 ستمبر 1976 میں غیرشناخت شدہ پروازیں دیکھی گئیں۔ اس حوالے سے مختلف خبر رساں اداروں پر خبریں بھی شایع ہوئی تھیں تاہم سی آئی اے کی اس دستاویز میں زیادہ تر حصے حذف کیے گئے ہیں تاکہ معاملہ پوشیدہ رہے۔
گرینے والڈ کی قانونی جنگ
دی بلیک والٹ ویب سائٹ کے بانی گرینے والڈ گزشتہ کئی سالوں سے یو ایف او کی خفیہ معلومات حاصل کرنے کے لیے سی آئی اے سے قانونی جنگ لڑ رہے ہیں۔ انہوں نے 15 سال کی عمر سے ہی امریکی حکومت کی اجنبی پروازوں سے متعلق پوشیدہ انفارمیشن پر تحقیق کرنا شروع کردیا تھا۔
گیرینے والڈ کا کہنا ہے کہ مجھے فریڈم آف انفارمیشن ایکٹ کے تحت یہ معلومات ملیں جس کے لیے مقدمات درج کروائے تھے، اب آہستہ آہستہ رازوں سے پردہ اٹھتا جائے گا۔
امریکی خفیہ ایجنسی کو رواں سال جون تک کی مہلت
امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے پاس کیے جانے والے بل(انفارمیشن فریڈم) کے تحت سی آئی اے کو رواں سال جون تک غیرشناخت شدہ اشیا کی پروازوں(یو ایف او) سے متعلق تمام معلومات کانگریس میں جمع کرنا ہوگا۔ خیال رہے کہ ایجنسی نے اجنبی پروازوں کے حوالے سے معلومات کا صرف ایک حصہ جاری کیا ہے۔