بچوں کی پرورش کے دوران ہم اپنے ماں باپ کے انداز سے متاثر ہوتے ہیں، بڑھتی عمر کے بچوں کی تربیت دنیا کے مشکل ترین کاموں میں سے ایک ہے، ذہنی صحت کے ماہرین کہتے ہیں کہ بچے کی اچھی تربیت کے لیے ضروری ہے کہ والدین یہ کام کبھی نہ کریں
والدین کی اپنی تربیت
والدین کی حیثیت سے اپنا خیال کرنا اور نئی چیزیں سیکھنا نوعمر بچوں کی تربیت کی بنیاد ہے۔ یاد رکھیں کہ آپ کے مزاج اور صحت کا براہ راست اثر بچوں پر بھی پڑتا ہے، اگر والدین ہی پریشان ہوں گے اور فکر و اندیشوں میں گھرے رہیں گے تو بچہ بھی ایسا ہی محسوس کرے گا، مشکلات اور آسانیوں دونوں میں زندگی کی گاڑی کو چلانے کے لیے آپ کو اپنی تربیت بھی کرتے رہنا ہوگی، اور تبھی یہ چیز آئندہ نسل میں بھی منتقل ہوگی۔
ہوم ورک کی تکمیل
ہوم ورک کتنا ہی مشکل کیوں نہ ہو، لیکن اس کا مقصد بچوں میں کام کرنے کی حس بیدار کرنا اور معاملات کو خود اپنے ہاتھ میں لینے کے لیے تیار کرنا ہے، ہو سکتا ہے کہ ان میں سے کئی چیزیں حقیقی زندگی میں کبھی استعمال میں نہ آئیں۔
لیکن یاد رکھیں کہ زندگی محض خوشیوں کا نام نہیں ہے، اس میں اکتاہٹ کے لمحات بھی آتے ہیں، ان پر توجہ دینا بھی ضروری ہے اور اسے سیکھنا پڑتا ہے، ہوم ورک اسی میں مدد دیتا ہے۔ اس لیے بچے کو اپنا ہوم ورک خود کرنے دیں، اور اس میں کبھی کوتاہی نہ برتنے دیں۔
گھریلو کام کاج میں ہاتھ بٹانا
ایک خاندان کا حصہ ہونے کی حیثیت گھر کے کام کاج میں ہاتھ بٹانا بڑھتی عمر کے بچوں کے لیے بھی ضروری ہے، آپ ان سے جتنے وقت یا جتنی توانائی کی توقع رکھتے ہیں، اتنا اسے گھریلو کاموں میں ضرور لگائیں۔ ان سے توقعات رکھیں اور دیکھیں کہ آپ کے بچے ان امیدوں پر کس طرح پورے اترتے ہیں۔
خاندان کی تقاریب میں شرکت
خاندان کے لوگوں سے ملنا بچے کی تربیت کا ایک اہم حصہ ہے، خاندانی تقریبات میں شرکت بچے کی سماجی تربیت کے لیے بہت ضروری ہے، اگر بچہ خاندان کا حصہ بننے کی اہمیت کو سمجھے گا تو اسے دوستی کی اہمیت بھی سمجھ آئے گی۔
لامحدود اسکرین ٹائم
اس میں تو کوئی شک نہیں کہ پچھلی نسل نئی نسل کی ٹیکنالوجی سے ڈرتی ہے، لیکن یہ تو حقیقت ہے کہ الٹرا وائلٹ شعاعیں ہمارے بڑھتے ہوئے بچوں کی آنکھوں کو بری طرح متاثر کر رہی ہیں۔
یاد رکھیں کہ والدین کی حیثیت سے آپ کا ہدف بچے کو ایک جامع شخصیت بنانا ہے، جو ٹیکنالوجی کو استعمال میں تو لائے لیکن اس کا غلام نہ بنے، اگر وہ اپنے کمرے میں لمبی تان کر بیٹھا رہے، گھریلو ذمہ داریوں سے ناآشنا ہو یا پروا ہی نہ کرے، دسترخوان پر نہ بیٹھے یا اسکول کے کام کو خاطر میں نہ لائے، تو ضرورت ہے اُن کے اسکرین ٹائم کو لگام دینے کی، یہاں تک کہ ایک مناسب توازن قائم ہو جائے، بچے کے اسکرین ٹائم اور وڈیو گیمز کھیلنے کے اوقات کو محدود کرنے اور ایک خاص حد میں لانے کی آجکل سخت ضرورت ہے۔
دوسروں کی مدد کرنا
بگڑے ہوئے بچے کی ایک خامی یہ بھی ہوتی ہے کہ وہ صرف اپنے بارے میں سوچتا ہے، اپنی ضروریات، اپنی خوشی بس! یہ والدین کا کام ہے کہ بچے کو اپنی ذات کے قید خانے سے باہر نکالیں، اسے ایک برادری کا تصور دیں۔ اردگرد کے ضرورت مند لوگوں کی مدد نہ صرف بچے کو دوسروں کے بارے میں سوچنے پر آمادہ کرے گی، بلکہ اسے دوسروں کی مدد کرکے خوشی کا احساس بھی دے گی۔