نوٹ: یہ طویل ناول انگریزی سے ماخوذ ہے، تاہم اس میں کردار، مکالموں اور واقعات میں قابل ذکر تبدیلی کی گئی ہے، یہ نہایت سنسنی خیز ، پُر تجسس، اور معلومات سے بھرپور ناول ہے، جو 12 کتابی حصوں پر مشتمل ہے، جسے پہلی بار اے آر وائی نیوز کے قارئین کے لیے پیش کیا جا رہا ہے۔
گزشہ اقساط پڑھنے کے لیے یہ لنک کھولیں
مائری نے سخت لہجے میں کہا: ’’آپ میرے بغیر کہیں نہیں جا رہے، فیونا، تم جا کر کوئی گرم چیز پہن لو، کیوں کہ تم اب سیچلز میں نہیں ہو۔ ہم آپ کے ساتھ ہی جا رہے ہیں، اور اس سلسلے میں کوئی بحث نہیں ہوگی۔ جب ہم گھر لوٹیں گے تو میں فیونا کے ساتھ اطمینان سے تفصیل کے ساتھ بات کروں گی، پھر آپ کے ساتھ بھی بات ہوگی۔‘‘
جونی پریشان ہو گیا: ’’میرے خیال میں آپ کا جانا ٹھیک نہیں ہے۔‘‘
’’نہیں۔‘‘ مائری نے دو ٹوک لہجے میں کہا: ’’ہم جا رہے ہیں، اگر میری بیٹی اس بادشاہ کی وارث ہے تو ہمارا حق ہے کہ ہمیں ہر بات کا پتا ہو اور ہر معاملے میں شامل رہیں۔‘‘
فیونا واپس آ گئی تو مائری نے جبران اور دانیال کے متعلق پوچھ لیا کہ کیا وہ خیریت سے گھر پہنچ چکے ہیں اور کیا ان کے والدین کو یہ سب معلوم ہے۔ جیزے نے بتایا کہ وہ خیریت سے گھر پہنچ چکے ہیں، اور یہ کہ ان کے والدین کو کچھ نہیں پتا، اور یہی بہتر ہے کہ انھیں کچھ بھی پتا نہ چلے۔ مائری نے اپنا اونی سویٹر اٹھا کر پہنا اور کہا: ’’دیکھتے ہیں کیا ہوتا ہے!‘‘
وہ سب گھر سے نکلے تو مائری نے دروازہ لاک کر دیا، اور سبھی قلعہ آذر کی جانب چل پڑے۔
(جاری ہے…)