نوٹ: یہ طویل ناول انگریزی سے ماخوذ ہے، تاہم اس میں کردار، مکالموں اور واقعات میں قابل ذکر تبدیلی کی گئی ہے، یہ نہایت سنسنی خیز ، پُر تجسس، اور معلومات سے بھرپور ناول ہے، جو 12 کتابی حصوں پر مشتمل ہے، جسے پہلی بار اے آر وائی نیوز کے قارئین کے لیے پیش کیا جا رہا ہے۔
پچھلی تمام اقساط پڑھنے کے لیے یہ لنک کھولیے
’’میرے خیال میں آپ اور فیونا اب سو جاؤ۔‘‘ جونی کہنے لگا: ’’کل کا دن بہت مصروف گزرے گا۔ فیونا اگلا قیمتی پتھر حاصل کرنے جائے گی، آپ کام پر جائیں گی اور میں ایک بار پھر قلعہ آذر جاؤں گا، مجھے کچھ تلاش کرنا ہے۔ وہاں چند ایسی جگہیں ہیں جو کوئی اور نہیں جانتا۔ ہو سکتا ہے میں وہاں کوئی ایسی چیز پا لوں جو ہماری معاون ثابت ہو، مثلاً کوئی ہتھیار۔‘‘
’’یہ اکیسویں صدی ہے جونی۔‘‘ مائری بولیں: ’’ہم ڈنڈوں اور کلہاڑیوں سے نہیں لڑ سکتے۔ ویسے بھی ہم قانون کو ہاتھ میں نہیں لے سکتے۔‘‘
جونی جلدی سے بولا: ’’ہتھیار سے مراد یہ نہیں تھا۔ میرے کہنے کا مطلب یہ تھا کہ وہاں کوئی اور کتاب مل جائے جس میں جادو منتر ہوں۔ یا ایسی معلومات ہوں جو پہلان اور ڈریٹن اسٹیلے کے مقابلے میں کارآمد ثابت ہوں۔‘‘
’’اوہ پھر ٹھیک ہے۔‘‘ مائری نے کہا: ’’ویسے میں اس بات سے مطمئن نہیں ہوں کہ فیونا، جبران اور دانیال دور دراز کے ملکوں میں جا کر بلاؤں اور جنگلی جانوروں کے ساتھ لڑیں۔‘‘
فیونا، جو سیڑھیاں چڑھ کر اوپر سونے جا رہی تھی، یہ سن کر رک گئی اور مڑ کر بولی: ’’مجھے نہیں ہوگا ممی، میں ایسا کر تو چکی ہوں، جبران اور دانی ہی میری مدد کر سکتے ہیں اور ہم مل کر تین مقامات پر جا چکے ہیں اور ہمیں کچھ نہیں ہوا، ہم ٹھیک ٹھاک ہیں!‘‘
یہ کہہ کر وہ اوپر چلی گئی تو مائری پریشانی کے عالم میں بڑبڑانے لگیں: ’’وہ آکٹوپس کی خوراک بنتے بنتے بچی، ٹرالز اسے زندہ بھوننے والے تھے، بچھو اسے کاٹنے دوڑے تھے اور یہ مجھ سے کہتی ہے کہ میں پریشان نہ ہوں، اس کی فکر نہ کروں، یہ کیسے ہو سکتا ہے، میں اپنے دل کو کیسے سمجھاؤں!‘‘ جونی نے انھیں تسلی دینے کی کوشش کی: ’’اب فیونا کے پاس ایک اور قوت آ گئی ہے، وہ روز بہ روز طاقت ور ہوتی جا رہی ہے، اور صرف یہی نہیں بلکہ مزید کچھ ایسی قوتیں بھی موجود ہیں جو شروع سے اس کی مدد کر رہی ہیں۔‘‘
’’کیا مطلب … کیسی قوتیں؟‘‘ مائری چونک اٹھیں۔ جونی نے جواب دیا: ’’میں اس کی وضاحت تو نہیں کر سکتا لیکن آئس لینڈ کو بہ طور مثال لیں، جب اسے شدید ضرورت تھی تو پریوں نے اس کی مدد کی۔ جب کسی کو واقعی مدد کی ضرورت ہوتی ہے تو خیر کی قوتوں کو اس کا احساس ہو جاتا ہے اور وہ اس کی مدد کے لیے پہنچ جاتی ہیں۔ میرے خیال میں آپ میری بات سمجھ رہی ہوں گی!‘‘
’’لیکن میں کیسے ان سب کو حقیقت سمجھوں۔‘‘ مائری کی پریشانی کم نہ ہو سکی: ’’ایک ہفتہ قبل فیونا کے ساتھ یہ مسئلہ تھا کہ وہ شدید بور ہو رہی تھی اور اب وہ پریوں، بھتنوں اور شیطان جادوگروں سے مل رہی ہے، یہ سب ایک سپنے جیسا ہے!‘‘

’’میں جانتا ہوں۔‘‘ جونی نے آخر میں بڑی دلیل دے دی: ’’لیکن میرے بارے میں کیا خیال ہے؟ میں تو حقیقت میں ہوں نا!‘‘

(جاری ہے…)

Comments