پی ٹی آئی چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ تم لوگوں کو ڈرنا ہوگا کیونکہ عوا کا سمندر اسلام آباد آ رہا ہے۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق پی ٹی آئی کے حقیقی آزادی مارچ کے تیسرے روز مریدکے پر شرکا سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ میں الیکشن کے ساتھ قانون کی حکمرانی بھی چاہتا ہوں اور چاہتا ہوں کہ عوام کے حقوق کی حفاظت کی جائے، ہمارے مارچ میں کوئی فساد نہیں ہوگا صرف جرائم پیشہ لوگ ڈرے ہوئے ہیں، تم لوگوں کو ڈرنا ہوگا کیونکہ عوا کا سمندر اسلام آباد آ رہا ہے۔
عمران خان نے کہا کہ شہباز شریف نے بیان دیا کہ میں نے انہیں پیغام بھیجا کہ آرمی چیف کا بیٹھ کر فیصلہ کریں، میں تمہیں کوئی پیغام کیوں بھجواؤں گا، تم سے بات کرنے کیا فائدہ؟ تمہارے پاس بات کرنے کیلئے ہے ہی کیا؟ شہباز شریف میری بات سن لو، میں بوٹ پالش کرنیوالوں سے بات نہیں کرتا، میں نے ان سے بات کی جن کو ملنے کیلئے تم گاڑی کی ڈگی میں چھپ کر جایا کرتے تھے اور ان سے کہا صاف اور شفاف الیکشن کراؤ اور کوئی بات نہیں کی۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ میں وہ سیاستدان ہوں جس نے 22 سال جدوجہد کی، میں کسی ملٹری ڈکٹیٹر کی نرسری میں نہیں پلا، میں ذوالفقارعلی بھٹو کی طرح ایوب خان کو ڈیڈی نہیں کہتا تھا اور نہ اس کی کیبنٹ میں 8 سال گزارے، نواز شریف کی طرح جنرل جیلانی اور ضیاالحق کے گھٹنے دبا کر وزیراعلیٰ نہیں بنا،
عمران خان نے کہا کہ آپ کے دور میں ہی پتا چلا کہ زرداری کتنا بڑا چور ہے اور اب آپ نے ان چوروں کا ساتھ دینے کا فیصلہ کیا ہے، یہ نہ سمجھیں ہم بھیڑبکریاں ہیں ہم جانور نہیں انسان ہیں، آپ ان چوروں کی حمایت میں پریس کانفرنس کرتے ہیں، اگر آپ ان چوروں کے ساتھ کھڑے ہوں تو عوام آپ کیساتھ نہیں کھڑی ہوگی کیونکہ وہ غلام اور بڑے بڑے ڈاکوؤں کو نہیں مانتی، قوم نے ان ہی دو پارٹیوں کی دشمنی میں مجھے ووٹ دیا تھا، دیکھ لیں عوام کس کے ساتھ کھڑی ہے۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ میں غلامی سے بہتر موت سمجھتا ہوں، میں چاہتا ہوں فوج مضبوط اور تگڑا ادارہ بنے، قوام فوج اور ادارے کے ساتھ کھڑی ہو، ہماری حقیقی آزادی کے جہاد میں پوری قوم میرے ساتھ چلے، ہم تب تک نہیں رکیں گے جب تک ملک کو حقیقی طور پرآزاد نہ کرلیں گے، فوج بھی میری ہے اور ملک بھی میرا ہے، میں فوج کو نقصان نہیں پہنچانا چاہتا، جب بھی تنقید کرتا ہوں تو تعمیری تنقید ہوتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہندوستان میں کوئی غلط فہمی میں نہ رہے قوم کبھی آزادی پر سمجھوتہ نہیں کریگی، ہماری حقیقی آزادی کے جہاد میں پوری قوم میرے ساتھ چلے، ہمارا ملک ایک عظیم ملک بنے گا اور نئے پاکستان کی بنیاد انصاف پر رکھی جائے گی
عمران خان نے کہا کہ عدلیہ سے ملک کی خاطر درخواست کرتا ہوں رول آف لا قائم کریں اور جو لوگ قانون سے اوپر بیٹھے ہیں انہیں نیچے لائیں، عدالتوں سے درخواست کرتا ہوں خدا کے واسطے ملک کو بچائیں، چوروں کا ٹولہ اوپر بیٹھ گیا وہ اربوں روپے کے کیسز معاف کرا رہے ہیں، لوگوں کے حقوق کو تحفظ دینا عدلیہ کی ذمے داری ہے، چیف جسٹس شہباز گل اور اعظم سواتی کا کیس سنیں۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے یہ بھی کہا کہ ارشد شریف کو ملک سے باہر بھجوایا گیا دھمکیاں دی گئیں قتل کیا گیا، کیوںکہ وہ راہ حق پر کھڑا تھا اور سچ بولتا تھا، صابر شاکر کو ملک سے جانا پڑا کیونکہ اس کو بھی جان کو خطرہ ہے، تم وہ لوگ ہو جنہوں نے پولیس مقابلوں میں لوگوں کو مروایا، رانا ثنا اللہ اور اس کے ساتھ جرائم پیشہ افراد ڈرے ہوئے ہیں۔
عمران خان نے حکمرانوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ سن لو کوئی فیملی اور بچوں کے ساتھ فساد پھیلانے نہیں آتا، ہمارے ساتھ پاکستان کے عوام ہیں، نہ امریکا سے مدد مانگتا ہوں نہ ہی کسی اور سے مدد مانگتا ہوں، میں ارشد شریف کی طرح شہادت تو قبول کروں گا لیکن غلامی قبول نہیں کروں گا۔