منگل, مئی 13, 2025
اشتہار

ٹام ہینکس:‌ ہالی وڈ اسٹار جو جدید ٹیکنالوجی کا مداح ہے!

اشتہار

حیرت انگیز

ٹام ہینکس ہالی وڈ کے سپر اسٹار ہی نہیں بلکہ اب ایک ناول نگار بھی ہیں۔ ایک عام آدمی کی طرح مشکلات اور مصائب دیکھنے والے ٹام ہینکس نے بطور اداکار شہرت اور مقبولیت کے زینے طے کرتے ہوئے کئی فلمی اعزازات اپنے نام کیے۔ ہینکس امریکا اور دنیا بھر میں شوبز ہی کی دنیا کا ایک مقبول نام نہیں بلکہ وہ ثقافتی اعتبار سے بھی خاص اہمیت کی حامل شخصیت ہیں۔ ان کے مداح اور شائقین ان کے اسٹائل کو اپنا کر خوش ہوتے ہیں اور یہ ٹام ہینکس کی عوامی سطح پر مقبولیت اور پذیرائی کا ثبوت ہے۔

ٹام ہینکس نے مزاحیہ کرداروں میں اپنی منفرد پہچان بنائی اور فلم سے لے کر ٹی وی تک اپنے کام کی بنیاد پر کئی ایوارڈ جیتے۔ یونانی نژاد امریکی اداکار نے فلم ساز کے طور پر بھی شہرت پائی اور امریکی ثقافت میں آئیکون کا درجہ رکھتے ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق ٹام کی فلمیں دنیا بھر میں پچھلے برسوں میں 10 ارب ڈالر سے زائد کی کمائی کر چکی ہیں۔ دل چسپ بات یہ ہے کہ ٹام ہینکس ڈیپ فیک ٹیکنالوجی کے شائق ہیں۔ وہ اپنی موت کے بعد بھی فلموں میں نظر آنے کی خواہش رکھتے ہیں۔ ایک انٹرویو میں‌ ٹام ہینکس نے کہا تھا کہ ‘اب یہ ممکن ہے کہ اگر میں چاہوں تو کسی 7 فلموں کی سیریز کا حصہ بن جاؤں جس میں میری عمر 32 سال سے شروع ہو کر بڑھاپے تک دکھائی جائے۔’

آسکر ایوارڈ یافتہ اداکار کا خیال ہے کہ ‘ہر ایک اب اے آئی یا ڈیپ فیک ٹیکنالوجی کی مدد سے خود کو کسی بھی عمر کا دکھا سکتا ہے، ہو سکتا ہے کہ کل میں بس سے ٹکرا کر مر جاؤں، مگر میرا کام ہمیشہ جاری رہے گا’۔ اداکار سمجھتے ہیں کہ ان کا اے آئی ورژن تیار کرنا آسان ہو گا کیونکہ ان کی جسمانی حرکات اور دیگر ڈیٹا کو 2004 کی فلم دی پولر ایکسپریس کے لیے ریکارڈ کیا گیا تھا۔ ٹام ہینکس کے مطابق ‘پہلی بار ہم نے ایک ایسی فلم کی تھی جس میں ہمارا بہت زیادہ ڈیٹا کمپیوٹر میں محفوظ کیا گیا، یعنی ہم کیسے نظر آتے ہیں اور وہ فلم دی پولر ایکسپریس تھی۔’

ٹام ہینکس نے اپنا پہلا ناول The Making of Another Major Motion Picture Masterpiece لکھ کر فلم کی دنیا میں ایک خوب صورت مثال بھی قائم کی اور بطور ناول نگار خود کو متعارف کروایا۔

اداکار ٹام ہینکس 9 جولائی 1956ء کو امریکی ریاست کیلی فورنیا کے گنجان آباد شہر کونکورڈ میں پیدا ہوئے۔ وہ ایک اسپتال ملازمہ جینٹ میریلن اور ایک باورچی اموس میفرڈ کے بیٹے تھے۔ والدہ کے آبا و اجداد پرتگالی اور اموس میفرڈ کے بزرگ انگریز تھے۔ یہ جوڑا ٹام ہینکس کی پیدائش کے صرف 4 برس بعد ہی الگ ہوگیا تھا، اور ٹام والد کے ساتھ رہے، لیکن ان کا گھرانا مشکلات کا سامنا کرتا رہا۔ والد کسی ایک جگہ نہیں رہ سکے اور ٹام ہینکس کے بھائی بہن نے بڑے مصائب کا سامنا کیا۔ اس نے ٹام ہینکس کو خاموش اور دوسروں سے الگ تھلگ رہنے والا بنا دیا وہ نہایت شرمیلے تھے لیکن عجیب بات ہے کہ آکلینڈ میں سکونت کے دوران اداکار نے اسکائی لائن ہائی سکول میں داخلہ لیا، جہاں وہ ڈراموں میں بھی حصہ لینے لگے۔ یوں ان کی حوصلہ افزائی نے شخصیت میں جو کمی رہ گئی تھی، اسے دور کردیا۔ ٹام نے ایک کالج میں دو سال تعلیم کے بعد کیلی فورنیا اسٹیٹ یونیورسٹی میں داخلہ لیا۔ وہاں وہ فٹبال ٹیم کا حصہ بنے اور خوب کھیلے۔

ٹام ہینکس کالج میں پہنچنے کے بعد پراعتماد ہوچکے تھے اور اسی زمانہ میں ڈراموں اور فلموں میں دل چسپی بڑھ گئی۔ وہ ایسے ناظر تھے جو تھیٹر جاتا اور ہال میں بیٹھ کر بڑے غور سے ڈرامہ دیکھتا اور یوں اداکاری کا شوق انھیں فلم کی دنیا کے سہانے سپنے سجانے پر مجبور کرنے لگا۔ پھر انھوں نے تھیٹر کی تعلیم کے حصول کا ارادہ کیا اور اسی دوران ہینکس کی ملاقات معروف اداکار و ڈائریکٹر وینسٹ ڈولنگ سے ہوئی، جو اوہیو میں گریٹ لیکس تھیٹر فیسٹیول کے سربراہ تھے۔ وینسٹ کے مشورے پر ہینکس نے اس فیسٹیول میں انٹرن شپ حاصل کی، اور پروڈکشن، لائٹنگ، سیٹ ڈیزائننگ اور انتظامی معاملات کا خوب تجربہ حاصل کیا۔

ہالی وڈ اداکار کے فنی سفر کا باقاعدہ آغاز بھی گریٹ لیکس تھیٹر سے ہوا، جہاں 1977ء میں چلنے والے کھیل The Taming of the Shrew میں ان کو ایک کردار نبھانے کا موقع ملا۔اسی برس ٹام نے ویلیم شیکسپیئر کے شہرہ آفاق ڈرامہ Hamlet میں اپنی صلاحیتوں کے جوہر دکھائے اور یہ سلسلہ مزید آگے بڑھا۔ 1979ء میں ٹام ہینکس نے نیویارک سٹی کا رخ کیا اور 1980ء میں ریلیز ہونے والی فلم He Knows You’re Alone سے اپنے فلمی کیریئر کا آغاز کردیا۔ گو کہ یہ ایک کم بجٹ والی فلم تھی، تاہم اسے بہت پسند کیا گیا تھا۔ تقریباً 4 سال کے وقفے کے بعد 1984ء میں اداکار کی دوسری فلم Splash منظر عام پر آئی، جس نے خوب کمائی کی اور یہی ٹام ہینکس کی ایک کام یاب فلم بھی ثابت ہوئی۔ بعد کے برسوں میں ان کی فلم بینوں میں مقبولیت بڑھی اور وہ عوامی سطح پر بطور اداکار بہت پسند کیے جانے لگے۔ وہ وقت بھی جلد آگیا کہ ہینکس کو ہالی وڈ میں دھڑا دھڑ کام ملنے لگا اور فلم پروڈیوسر اور ڈائریکٹر ان کے آگے پیچھے پھرنے لگے۔ ٹام ہینکس کی ایک خوبی یہ ہے کہ باوجود فلمی شہرت کے انھوں نے چھوٹی اسکرین کو نظر انداز نہیں کیا اور درجنوں ٹی وی پروگرامز اور ڈراموں میں بھی نظر آئے۔

1978ء میں امریکی اداکارہ سامینتھا لیوس سے شادی کے بعد ٹام ایک بیٹے اور بیٹی کے باپ بنے لیکن 11 سال بعد ان کا ازدواجی سفر تمام ہوگیا تھا۔ ٹام ہینکس کے اعزازات کی بات کی جائے تو شوبز دو آسکر اور کئی دوسرے فلمی ایوارڈز کے علاوہ سرکاری سطح پر بھی ان کی خدمات کا اعتراف کیا گیا اور امریکہ کے علاوہ فرانس اور یونان کی جانب سے بھی ان کو اعزاز دیا گیا ہے۔

اداکار ٹام ہینکس سات ایمی، چار گولڈن گلوب، دو بار اسکرین ایکٹرز گلڈ، دو شکاگو فلم کریٹیکس، ایک ایمپائر میگزین اور درجنوں دوسرے ایوارڈز حاصل کر چکے ہیں۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں