ہفتہ, اپریل 19, 2025
اشتہار

ہزاروں یہودی آبادکاروں کی مسجد اقصیٰ پر چڑھائی

اشتہار

حیرت انگیز

ہزاروں یہودی آبادکاروں نے اسرائیلی سیکیورٹی اداروں کی مدد سے مسجد اقصیٰ پر چڑھائی کر دی اس دوران فلسطینی مسلمانوں کو بھی داخلے سے روک دیا۔

عرب میڈیا کے مطابق گزشتہ روز ہزاروں یہودی آبادکاروں نے اسرائیلی سیکیورٹی اداروں کی مدد سے مسجد اقصیٰ پر چرھائی کر دی۔ اس دوران فلسطینی مسلمانوں کو مسجد میں داخل ہونے سے بھی روک دیا گیا۔

رپورٹ کے مطابق یہودی آبادکاروں کی یہ بہت بڑی تعداد اپنے مذہبی تہوار کی چھٹیوں سے فائدہ اٹھاتے ہوئے مسجد اقصیٰ میں گھسنے کی منصوبہ بندی کر کے آئی تھی۔

اسرائیل کی انتہا پسند مذہبی پارٹی سے تعلق رکھنے والے قانون ساز ‘زوی سکوٹ ‘نے بھی اس موقع پر مذہبی رسومات ادا کیں۔ ہزاروں یہودی مسجد اقصیٰ کی مغربی دیوار کے ساتھ مزہبی رسومات ادا کرتے رہے۔

فلسطینی اتھارٹی کے زیر انتظام یروشلم کے گورنریٹ کے مطابق اس موقع پر یہودی آباد کاروں نے یہودی رسومات بھی مسجد اقصیٰ میں ادا کیں اور باب الرحمہ تک آزادانہ گھومتے رہے۔

اس دوران اسرائیلی سیکیورٹی فورسز نے مسجد اقصیٰ کو گھیرے میں لیے رکھا۔ اسرائیلی فورسز یہودی آبادکاروں کی حفاظت اور مسلمانوں کے مسجد میں داخلے میں رکاوٹ پیدا کرنے پر مامور کی گئی تھیں، تاکہ فلسطینی مسلمان مسجد اقصیٰ میں داخل نہ ہو سکیں۔ اس موقع پر مسجد اقصیٰ اور اس سے ملحق علاقے ایک فوجی زون میں تبدیل کر دیے گئے تھے۔

اسرائیلی حکام نے یہودی آباد کاروں کو مسجد اقصیٰ میں محفوظ انداز میں پہنچنے کے لیے موقع دینے کے لیے راستے میں موجود ابراہیمی مسجد کو بھی بند کر دیا تھا۔ تاکہ کہیں بھی مسلمان نظر نہ آئیں اور اپنے گھروں تک محدود رہیں۔

12 اپریل سے 20 اپریل کے دوران یہودیوں کی سالانہ مذہبی تعطیلات ہوتی ہیں ۔ یہ 3 ہزار سال پرانے اس واقعے کی خوشی میں تہوار منایا جاتا ہے جب یہودیوں کو مصر سے نکلنے کا موقع ملا تھا۔ اس روز کو یہودی یوم فصح کے نام سے یاد کرتے ہیں۔

واضح رہے کہ یوم فصح کےموقع پر دنیا کے مختلف ملکوں سے یہودی آباد کاروں کی صورت لا کر بسائے گئے یہ یہودی مسلمانوں کو تنگ کرنے اور مسجد اقصیٰ پر چڑھائی کی کوئی نہ کوئی صورت پیدا کر لیتے ہیں۔

اسی جگہ 2019 میں یہودی آباد کاروں نے مسلمانوں کے ساتھ ایک تصادم کیا تھا۔ اسرائیلی پولیس نے مسجد اقصیٰ میں گھس کر مسلمانوں کو زدو کوب کیا تھا اور زبردستی طور پر مسجد سے نکالنے کی کوشش کی تھی۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں