پشاور: وزیر اعلیٰ خیبر پختون خوا محمود خان نے کہا ہے کہ نیشنل گیمز میں 30 مختلف کھیلوں میں ہزاروں کھلاڑی مد مقابل ہوں گے، ٹارچ سرمنی 4 اکتوبر کو مزار قائد کراچی سے شروع ہوگی۔
تفصیلات کے مطابق آج وزیر اعلیٰ کے پی کی زیر صدارت نیشنل گیمز کی اسٹیئرنگ کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا، جس میں نیشنل گیمز کے سلسلے میں شرکا کو بریفنگ دی گئی۔
بریفنگ میں کہا گیا کہ نیشنل گیمز کے لیے ٹارچ سرمنی 4 اکتوبر کو مزار قائد کراچی سے شروع ہوگی، اور 18 اکتوبر کو بابو سر پاس سے کے پی میں داخل ہوگی، ایونٹ کی اختتامی تقریب یکم نومبر 2019 کو ہوگی۔
اجلاس میں وزیر اعلیٰ نے ایونٹ کے انعقاد کے لیے لا اینڈ آرڈر کمیٹی اور ہیلتھ کمیٹی کی منظوری دی اور محکمہ کھیل کو کھیلوں کا معیاری سامان فراہم کرنے کی ہدایت جاری کی۔
وزیر اعلیٰ محمود خان نے کہا نیشنل گیمز میں 30 مختلف کھیلوں میں ہزاروں کھلاڑی مد مقابل ہوں گے، ٹارچ سرمنی سے کھیل اور سیاحت کے فروغ سے عوام میں آگاہی پیدا ہوگی، اس ایونٹ کے لیے بھرپور انتظامات یقینی بنائے جائیں۔
واضح رہے کہ صوبہ خیبر پختون خوا میں پہلی بار 33 ویں نیشنل گیمز کا انعقاد عمل میں آ رہا ہے، جس کے لیے حکومت نے 17 کروڑ روپے جاری کیے تھے، صوبائی وزیر کھیل عاطف خان نے کہا تھا 5 ہزار سے زاید کھلاڑی اس میں شرکت کریں گے، یہ مقابلے پشاور، مردان اور کوہاٹ میں ہوں گے۔
یاد رہے کہ گزشتہ ماہ ذرایع نے کہا تھا کہ پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن نے ایونٹ پشاور سے اسلام آباد منتقل کرنے کی کوشش کی تھی، اس کا کہنا تھا قیوم اسٹیڈیم کا ایتھلیٹکس ٹریک اس قابل نہیں کہ یہاں مقابلے ہوں، دوسری طرف کے پی حکومت قیوم اسٹیڈیم میں ہی ایتھلیٹکس ایونٹ کرانے کی خواہش مند تھی۔
صدر ایتھلیٹکس فیڈریشن اکرم ساہی کا کہنا تھا ٹریک ٹھیک ہے اگر کوئی خامی ہے بھی تو اسے دور کیا جائے گا، اگر ایتھلیٹکس ایونٹ پشاور سے منتقل ہوا تو نیشنل گیمز افادیت کھو دیں گے، نیشنل گیمز پر کروڑوں خرچ کر رہے ہیں، ایونٹ کے پی میں ہی کرائیں گے۔
انھوں نے میڈیا سے گفتگو میں کہا تھا کہ قیوم اسٹیڈیم کے ٹریک پر پیچز ختم کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے، ایتھلیٹکس فیڈریشن خیبر پختونخوا اسپورٹس بورڈ سے متفق ہے، اسپورٹس بورڈ ٹریک کے حوالے سے کمی بیشی دور کر لے گی۔