سعودی عرب میں پائے جانے والے عجیب وغریب اشکال کی ہزاروں سال قدیم چٹانیں اور تاریخی حجری نوادر منظر عام پر آنے کے بعد لوگوں کی توجہ کا مرکز بن گئے ہیں۔
عرب میڈیا کے مطابق سعودی عرب کے رفحا کمشنری کے مغرب میں ہزاروں سال قدیم عجیب و غریب شکل کی چٹانیں اور تاریخی حجری نوادر منظر عام پر آنے کے بعد سیاحوں کی توجہ کا مرکز بن گئے سیاحوں کے ساتھ عام افراد بھی بڑی تعداد جوق درجوق انہیں دیکھنے کے لیے وہاں کا رخ کر رہے ہیں اور انہیں دیکھ کر حیران ہو رہے ہیں۔
اس حوالے سے رفحا کمشنری میں آثار قدیمہ کے ماہر عبدالرحمن التویجری کا کہنا ہے کہ عجیب و غریب شکلوں والی چٹانیں اور تاریخی حجری نوادر رفحا کمشنری کے مغربی مقام سے 60 کلو میٹر دور ’السھلہ‘ میں واقع ہیں۔
انہوں نے کہا کہ السھلہ میں حجری قطاعات مختلف سائز کے ہیں جن میں انتہائی چھوٹے بھی ہیں اور بہت بڑے بھی ہیں۔ ان کی شکلیں بھی ایک جیسی نہیں اور ایسا لگتا ہے یہ ہزاروں سال پرانے ہیں۔
عبدالرحمن التویجری نے بتایا کہ السھلہ میں عجیب وغریب شکل کی چٹانیں ہزاروں سال کی موسمیاتی تبدیلیوں کا نتیجہ ہیں اور ایسا لگتا ہے کہ یہ علاقہ وادیوں کی گزرگاہ یا پانی سے بھری ہوئی بڑی جھیل رہا ہوگا۔
اس کے علاوہ سعودی عرب کے جنوبی علاقے میں ایسی چٹانیں موجود ہیں جنہیں دیکھ کر انسانی شکلوں کا گمان گزرتا ہے اور دیکھنے والے حیرت زدہ رہ جاتے ہیں۔ باحہ ریجن کے "جبل شدا” کی چٹانیں جیولوجیکل میوزیم کا درجہ رکھتی ہیں۔
سعودی عرب میں الباحہ صوبے کے ضلعے المخواہ میں واقع ” جبلِ شدا” مملکت کے خوب صورت ترین سیاحتی مقامات میں شمار ہوتا ہے۔ اس کی منفرد ارضیاتی تشکیل ، غار اور قوم ثمود کے زمانے کے نقش و نگار اور تحریریں 3 ہزار سال پرانی تاریخ سے وابستہ ہیں۔
زمانے کے ساتھ قدرتی عناصر کے عمل نے اس پہاڑ کی چٹانوں کو منفرد اور عجیب صورتوں کا حامل بنا دیا ہے۔ یہ بعض مرتبہ حیوانات یا انسانوں یا پرندوں سے ملتی جلتی نظر آتی ہیں اور بعض مرتبہ بالکل غیر مانوس ہیئت پیش کرتی ہیں۔