پیر, دسمبر 30, 2024
اشتہار

تین مچھلیاں (حکایت)

اشتہار

حیرت انگیز

کسی دریا کے کنارے چھوٹا سا جوہڑ تھا جس میں تین مچھلیاں رہتی تھیں۔ ان میں ایک بہت عقلمند اور ہوشیار تھی، دوسری نسبتاً‌ کم ہوشیار اور تیسری بہت ہی کاہل تھی، لیکن آپس میں بہت پیار اور اتفاق سے رہتی تھیں۔ اس پیار محبت اور اتحاد میں بڑا کردار عقلمند مچھلی کا تھا۔ وہ دوسری دونوں مچھلیوں کو اچھے اچھے مشورے دیتی اور ان کا خیال رکھتی تھی۔

جس جوہڑ میں وہ تینوں مچھلیاں رہتی تھیں وہاں انسانوں کی آمدورفت بہت کم تھی، مگر اس کا پانی دریا سے ایک چھوٹی سی کھاڑی کے راستے ملا ہوا تھا۔ کبھی دریا کا پانی اس جگہ پر آ جاتا اور کبھی تینوں مچھلیاں کھاڑی کے راستے کھلے دریا میں چلی جاتیں اور پھر کچھ دیر گھوم پھر کر خوش و خرم واپس آ جاتیں۔

ایک دن دو مچھیرے ادھر آ نکلے۔ وہ سارا دن دریا میں جال ڈالے بیٹھے رہے، مگر آج ان کو زیادہ کامیابی نہ ہوئی، کیوں کہ کھلے دریا میں مچھلیوں کو مچھیروں کے جال سے بچنے کے زیادہ مواقع میسّر تھے۔ تھک ہار کر دونوں مچھیرے کچھ دیر کے لیے اپنے جال دریا کے کنارے پر چھوڑ کر سستانے کے لیے بیٹھ گئے۔ اتفاقاً وہ ان تینوں مچھلیوں کے جوہڑ کی طرف ہی آ نکلے تھے۔ تینوں مچھلیاں اپنی عادت کے مطابق اٹھکھیلیاں کر رہی تھیں۔

- Advertisement -

"ارے! وہ دیکھو مچھلیاں!” ایک مچھیرے کی نظر جوہڑ کے پانی پر پڑ گئی تھی۔

"واقعی! یہ تو بڑی موٹی تازی ہیں۔ دوسرے نے کہا۔ آؤ جلدی سے جال لے آئیں۔” دونوں مچھیرے جلدی سے اپنے جال لینے چلے گئے۔

ان دونوں مچھیروں کی گفتگو عقلمند مچھلی نے سن لی تھی۔ وہ بہت پریشان ہوئی۔ اسے خطرے کا احساس ہو گیا تھا۔ اس نے فوری طور پر اپنی دونوں سہیلیوں کو خطرے سے آگاہ کیا۔ اب تو وہ دونوں بھی بہت پریشان ہوئیں۔ ان دونوں مچھلیوں نے عقلمند مچھلی کی منت و سماجت کی کہ جان بچانے کا کوئی طریقہ بتائے۔

"چلو یہاں سے دریا کی طرف بھاگ چلیں۔” عقلمند مچھلی نے کچھ سوچتے ہوئے کہا۔

"مگر وہاں بھی مچھیرے ہوں گے۔” کاہل مچھلی نے کہا۔

"ہاں، یہ تو ہے، مگر کھلے دریا میں ہم زیادہ محفوظ ہوں گے۔” عقلمند مچھلی نے جواب دیا۔

"بات تو ٹھیک ہے۔” دوسری مچھلی نے ہاں میں ہاں ملائی۔

"لیکن اتنی جلدی بھی کیا ہے؟ کچھ دیر تو رک جاؤ۔ مچھیروں کو آنے میں دیر لگے گی۔ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ وہ آج ادھر آئیں ہی نہیں۔” کاہل مچھلی نے کہا۔

عقلمند مچھلی نے اسے سمجھایا، "دیکھو، وقت بہت کم ہے۔ ہمیں اس طرح‌ نہیں سوچنا چاہیے بلکہ احتیاط کا تقاضا ہے کہ اپنی حفاظت کا سامان کریں۔”

مگر دوسری مچھلیوں کی سمجھ میں بات نہ آئی۔ ایک تو تھی کم عقل اور دوسری بہت کاہل۔ مجبور ہو کر عقلمند مچھلی کھاڑی سے ہوتی ہوئی کھلے دریا میں چلی گئی۔ اس اثنا میں مچھیرے اپنا جال اٹھائے اس جوہڑ کی طرف آچکے تھے، جہاں انہوں نے مچھلیاں دیکھی تھیں۔ ان کی آوازیں اس مچھلی نے سنیں جو کم ہوشیار تھی۔ وہ سمجھ گئی کہ عقلمند مچھلی نے صحیح کہا تھا۔ اب بھی وقت ہے یہاں سے نکل جائے تو جان بچ سکتی ہے، چناچہ فوراً ہی اس نے کھاڑی میں راستہ دیکھا اور اس سے پہلے کہ مچھیرے جال پھینک کر کھاڑی کا راستہ بند کرتے وہ دریا میں پہنچ گئی۔ لیکن تیسری اور کاہل مچھلی اس بات کا انتظار کررہی تھی کہ اسے مچھیروں کا جال نظر آئے۔ وہ یہ خیال کیے ہوئے تھی کہ شاید مچھیرے اپنا ارادہ بدل لیں گے اور یہ سوچیں‌ گے کہ اتنے سے پانی میں شکار کرنا کسی شکاری کو زیب نہیں دیتا۔ جوہڑ کی مچھلی شکار کی تو کیا تیر مارا۔ اصل میں یہ باتیں‌ بہت پہلے اس طرف آنے والے کچھ مچھیروں سے سن چکی تھی۔ وہ جوہڑ کے پاس بیٹھے ایسی باتیں‌ کررہے تھے۔ اس مچھلی کو سستی اور کاہلی نے گویا مفلوج کردیا تھا کہ وہ موقع کی نزاکت کو دیکھتے ہوئے احتیاط کرنے سے غافل ہوگئی۔ آج برا دن تھا۔ مچھیروں نے کھاڑی پر جال پھینک کر آہستہ آہستہ کھینچنا شروع کیا۔ اب تو کاہل مچھلی بہت پچھتائی مگر وہ کھاڑی سے کھلے دریا میں‌ نہیں جاسکی اور لمحوں میں جال میں پھنس گئی۔ آخر وہ مچھیروں کو پیاری ہوگئی۔

(ادبِ اطفال سے انتخاب)

Comments

اہم ترین

مزید خبریں