مانسہرہ میں ٹک ٹاکر نوجوانوں کو تھانے میں حوالات کی ویڈیو بنانا مہنگا پڑ گیا اور انہیں سلاخوں کے پیچھے بند کر دیا گیا۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق یہ واقعہ مانسہرہ کے تھانہ لساں نواب میں پیش آیا جہاں دو ٹک ٹاکر نوجوان اپنی ویڈیو بنانے پہنچے تھے اور حوالات کی ویڈیو بنا کر سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کی تھی۔
حوالات کی ویڈیو جیسے ہی سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی اور ڈی پی او شفیع اللہ گنڈاپور کو شکایت پہنچی تو ان کا ڈنڈا حرکت میں آیا اور فوری نوٹس لیتے ہوئے ملزمان اور متعلقہ تھانے کے عملے کے خلاف کاررورائی کی گئی۔
ڈی پی او کے حکم پر دونوں ملزمان حسن ارشا اور سعد کو گرفتار کر کے حوالات میں بند کر دیا گیا جب کہ غفلت برتنے پر محرر سمیت تین کانسٹیبل معطل اور ایس ایچ او کو شوکاز نوٹس جاری کیا گیا ہے۔
ڈی پی او کا کہنا ہے کہ سرکاری عمارات میں ایسی حرکات کی کسی کو بھی اجازت نہیں ہے۔
واضح رہے کہ سوشل میڈیا کا چلن عام ہونے کے بعد اب ہر طبقہ فکر کے مرد وخواتین اور بچے ویوز اور کمنٹس کے لیے ویڈیوز بنا کر سوشل میڈیا ایپس پر اپ لوڈ کرتے ہیں اور کئی بار تو خطرناک ویڈیو بناتے ہوئے متعدد افراد اپنی جان بھی گنوا بیٹھے ہیں۔
ٹک ٹاکر بننے کا یہ رجحان محکمہ پولیس میں بھی تیزی سے فروغ پا رہا ہے اور حالیہ کچھ عرصے میں پولیس مرد وخواتین اہلکاروں کی ڈیوٹی سے غیر متعلقہ ویڈیوز سوشل میڈیا کی زینت بنی ہیں جس پر محکمہ پولیس کے اعلیٰ حکام نے نوٹس لیتے ہوئے کئی قسم کی پابندیاں عائد کی ہیں۔