نئی دہلی: بھارتی حکومت کی درخواست پر گوگل اور ایپل نے اپنے اسٹورز سے سوشل ویڈیو کریئیٹنگ اور شیئرنگ ایپلی کیشن ٹک ٹاک کو ہٹادیا۔
غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق بھارتی حکومت کی درخواست پر گوگل اور ایپل نے 17 اپریل کو ٹک ٹاک کو اپنے اسٹورز سے ہٹالیا، ٹک ٹاک کو اسٹورز سے ہٹائے جانے کے بعد اب بھارت میں صارفین اس ایپلی کیشن کو ڈاؤن لوڈ نہیں کرسکیں گے۔
ٹاک ٹاک کو بھارت میں بلاک کیے جانے پر گوگل، ایپل اور خود ٹک ٹاک نے مزید کوئی بیان نہیں دیا، کمپنیوں کے مطابق چوں کہ تاحال معاملہ عدالت میں زیر سماعت ہے، اس لیے اس پر مزید کچھ نہیں کہا جاسکتا ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق بھارتی حکومت نے 2 دن قبل ہی گوگل اور ایپل کو خط لکھ کر ٹک ٹاک کو اپنے اسٹورز سے ہٹانے کا حکم دیا تھا۔
مزید پڑھیں: بھارتی پولیس نے ٹک ٹاک ویڈیو سے گینگسٹرز کا سراغ لگا لیا
بھارتی سپریم کورٹ نے ٹک ٹاک پر پابندی کے خلاف دائر ایک درخواست کی سماعت میں دو دن قبل حکومت کو حکم دیا تھا کہ ٹک ٹاک ملک میں فحاشی پھیلانے کا سبب بن رہی ہے اس لیے ہائی کورٹ کے حکم پر عمل کیا جائے۔
سپریم کورٹ سے قبل بھارتی ریاست تامل ناڈو کے دارالحکومت چنئی کی مدارس ہائی کورٹ نے رواں ماہ اپریل کے آغاز میں ہی حکومت کو ہدایت کی تھی کہ ملک میں ٹک ٹاک ڈاؤن لوڈنگ پر پابندی لگائی جائے۔
مدارس ہائی کورٹ کے مطابق جو افراد اپریل سے قبل ٹک ٹاک اپنے موبائل میں ڈاؤن لوڈ کرچکے ہیں انہیں کچھ نہ کیا جائے مگر اس ایپلی کیشن کی مزید ڈاؤن لوڈنگ پر پابندی عائد کی جائے۔
عدالت نے اپنے ریمارکس میں کہا تھا کہ ٹک ٹاک سے بھارت کی قومی سلامتی کو اور غیرت کو خطرہ ہے، اس سے نئی نسل تیزی سے گمراہی کی جانب بڑھ رہی ہے۔