منگل, جولائی 2, 2024
اشتہار

موت کے وقت انسان کا ذہن کیا سوچتا ہے؟

اشتہار

حیرت انگیز

بہت سارے لوگ موت کے بارے میں مختلف نوعیت کی معلومات رکھتے ہیں، ان کی رائے بھی مختلف ہوتی ہے کہ وہ کتنا جاننا چاہتے ہیں اور کتنا نہیں۔

اس حوالے سے دونوں نکتہ نظر درست ہیں اور ہر شخص کے جذبات اور سوچ کے مطابق ہوتے ہیں جس کا وہ اظہار بھی کرتا ہے۔

موت ایک نازک موضوع ہے اور اس کے بارے میں جاننے یا نہ جاننے کی ترجیحات ہر فرد کے لئے مختلف ہوسکتی ہیں اس لیے ضروری ہے کہ ہر شخص کی رائے اور احساسات کا احترام کیا جائے۔

- Advertisement -

زندگی

کسی بھی انسان کی طبعی موت سے قبل اگر آپ اس شخص کے قریب ہوں تو یہ مشاہدہ بھی کیا ہوگا کہ ایسا لگتا ہے جیسے اچانک اس کے چہرے پر سکون سا آگیا ہو۔

اکثر اوقات انتقال کرنے والے شخص کا چہرہ دیکھ کر یوں لگتا ہے جیسے وہ سکون سے سو رہا ہو، لیکن موت سے کچھ دیر قبل اس کے دماغ میں کیا کچھ چل رہا ہوتا ہے؟

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق عام طور یہ تصور کیا جاتا ہے کہ زندگی کے آخری لمحات میں دماغ کے اندر ایک جنگ سی چل رہی ہوتی ہےلیکن کیا ایسا بھی ممکن ہے کہ جسم موت کو خوشی خوشی گلے لگاتا ہو؟

موت کے وقت

اس حوالے سے ’پیلیئیٹیو کیئر‘ یعنی درد سے نجات میں مدد کرنے کی سہولیات کے ماہر سیمس کوائل کا کہنا ہے کہ مجھے ایسا لگتا ہے کہ موت کا عمل آخری سانس لینے سے ایک ہفتہ قبل شروع ہو جاتا ہے۔

اس دوران صحت متاثر ہونے لگتی ہے، جسم کمزور پڑنے لگتا ہے، چلنے میں دشواری پیش آنے لگتی ہے اور غنودگی طاری رہتی ہے، آخری لمحات میں کھانا پینا مشکل ہونے لگتا ہے۔

لیکن موت کے لمحے کو ٹھیک طرح سے سمجھ پانا بہت مشکل ہے، ایک تحقیق کے مطابق جیسے جیسے جیسے موت کی گھڑی قریب آتی ہے جسم میں تناؤ پیدا کرنے والے کیمیکل انڈورفن ہارمون میں اضافہ ہونے لگتا ہے، دماغ میں خارج ہونے والا ایک اور ہارمون سیروٹونن خوشی کے احساس کے ذمہ دار ہوتا ہے۔

حالت نزع

ایسی ٹیکنالوجی موجود ہے جو یہ بتا سکے کہ انسان میں انڈورفن اور سیروٹونن کی مقدار کتنی ہے، اس لیے یہ مشورہ قابل غور ہو سکتا ہے۔

 

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں