موجودہ دور میں ہر شخص کی کوشش ہے کہ وہ اپنا کام جلد از جلد پورا کرے اس کیلیے وہ کھانے پینے کے وقت اور دیگر امور کو بھی بعد میں انجام دینے کی سوچتا ہے۔
اس سلسلے میں اگر کھانے کی بات کی جائے تو لوگ اپنا وقت بچانے کیلیے اپنی بھوک مٹانے یا دعوتوں کی پلاننگ کرتے ہوئے زیادہ تر بازار میں دستیاب تیار شدہ ڈبہ پیک کھانوں (ریڈی ٹو ایٹ) اور اسنیکس کا استعمال کرتے ہیں۔
اس قسم کے کھانے میں مزیدار اور وقت کی بچت کا باعث تو بنتے ہیں لیکن ساتھ ہی ہماری صحت پر اس کے بہت منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں، جس کا خمیازہ ادھیڑ عمری یا بڑھاپے میں بھگتنا پڑتا ہے۔
زیر نظر مضمون میں اسی طرح کے ڈبہ پیک کھانوں کے نقصانات کے بارے میں تفصیلی گفتگو کی گئی ہے جسے پڑھ کر آپ بھی اس کے استعمال میں احتیاط برتیں گے۔
ان ڈبہ پیک کھانوں کو تیار کرنے والی کمپنیاں ان کی شیلف لائف بڑھانے کیلیے مختلف کمیکلز کا استعمال کرتی ہیں۔، ان اجزاء میں ینی، رنگ اور پریزرویٹوز شامل کیے جاتے ہیں جو صحت کے لیے نقصان دہ ہو سکتے ہیں۔
مضر اثرات
سوریم اور شگر کی مقدار میں اضافہ : ڈبہ پیک کھانوں (ریڈی ٹو ایٹ فوڈز) کے استعمال سے جسم میں سوڈیم اور شوگر کی مقدار بڑھ جاتی ہے جو مختلف بیماریوں کا باعث بن سکتی ہیں۔
موٹاپا : ان فوڈز میں پائی جانے والی چکنائی موٹاپے کا سبب بنتی ہے۔
آرٹیفیشل رنگ : ان میں آرٹیفیشل رنگ ڈالے جاتے ہیں تاکہ کھانا بہتر نظر آئے، لیکن اس سے جسم میں آکسیڈیٹیو اسٹریس بڑھتا ہے اور ذیابیطس کے امکانات میں اضافہ ہوتا ہے۔
ہاضمے کی مشکلات : ان فوڈز میں پریزرویٹوز، آرٹیفیشل فلیورز اور نقلی رنگ شامل ہوتے ہیں جو اگر باقاعدہ استعمال کیے جائیں تو یہ ہاضمہ کی مشکلات پیدا کرسکتے ہیں۔
نمک کی زیادتی : پیکجڈ فوڈز میں نمک کی مقدار زیادہ ہوتی ہے، جس سے ہائی بلڈ پریشر کا خطرہ بڑھ سکتا ہے، جو دل کی صحت کے لیے نقصان دہ ہے۔
غذائیت کی کمی : ان فوڈز کے باقاعدہ استعمال سے جسم کو فائبر، پروٹین، وٹامنز اور منرلز کی کمی ہو جاتی ہے، جس سے کمزوری اور انفیکشن کا سامنا ہو سکتا ہے۔
لہٰذا اگر آپ بھی ان پیکجڈ فوڈز اور ریڈی ٹو ایٹ میلز کا زیادہ استعمال کرتے ہیں تو اس عادت کو بدلنا ضروری ہے، ان کا استعمال کم کرکے صحت کو بہتر رکھا جا سکتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نوٹ : مندرجہ بالا تحریر معالج کی عمومی رائے پر مبنی ہے، کسی بھی نسخے یا دوا کو ایک مستند معالج کے مشورے کا متبادل نہ سمجھا جائے۔