تازہ ترین

انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بُری خبر

اسلام آباد: انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بری...

بہت جلد فوج سے مذاکرات ہوں گے، شہریار آفریدی کا دعویٰ

اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر و رہنما پاکستان تحریک...

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

کیا ٹائی ٹینک واقعی برفانی تودے سے ٹکرایا تھا؟

نیویارک: بیسویں صدی کی ایک عظیم تخلیق بحری جہاز ٹائی ٹینک کے بارے میں ایک عام خیال ہے کہ یہ عظیم جہاز ایک برفانی تودے سے ٹکرا کر پاش پاش ہوا۔

سنہ 1912 میں جب 882 فٹ لمبے اس جہاز نے اپنے پہلے سفر کا آغاز کیا تو صرف 4 دن بعد ہی ایک بڑے گلیشیئر سے ٹکرا کر ایک خوفناک حادثے کا شکار ہوگیا، لیکن حال ہی میں ملنے والے کچھ ثبوتوں نے اس دعوے کی سچائی پر سوالیہ نشان کھڑا کردیا ہے۔

ship-1

انگلینڈ کے شہر ساؤتھ ہمپٹن سے امریکی شہر نیویارک جانے والا ٹائی ٹینک جب سمندر میں ڈوبا تو اس پر ڈھائی ہزار کے قریب افراد سوار تھے، جن میں سے 15 سو مسافر اس سانحے میں اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔

حال ہی میں ماہرین نے دعویٰ کیا ہے کہ ٹائی ٹینک کے ڈوبنے کی وجہ اس کے برفانی گلیشیئر سے ٹکرانا نہیں تھا، بلکہ جہاز میں ہولناک آتشزدگی پیش آگئی تھی جس کے باعث جہاز ڈوب گیا۔

ship-2

ٹائی ٹینک کے حادثے پر 30 برس تک تحقیق کرنے والے ایک آئرش صحافی سینن مولونی کا کہنا ہے کہ جہاز کے ڈھانچے پر آگ لگنے کے نشانات ملے ہیں، جسے اس وقت دیکھا نہیں جاسکا تھا۔

ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے جہاز کے چیف الیکٹریکل انجینئر کی ان تصاویر کا بغور جائزہ لیا ہے جو جہاز کا سفر شروع ہونے سے پہلے لی گئیں۔ ان تصاویر میں جہاز کے ایک کونے پر 30 فٹ لمبے سیاہ نشانات نظر آرہے ہیں۔

ان کے مطابق یہ حصہ آگ لگنے کی وجہ سے پہلے ہی کمزور ہوچکا تھا، اور جہاز جیسے ہی برفانی تودے سے ٹکرایا، سب سے پہلے یہ حصہ ٹوٹ کر جہاز کو غیر متوازن کرگیا۔

ship-3

ان کا کہنا ہے کہ آگ جہاز کے فیول ذخیرہ کرنے کے گودام میں بھڑکی تھی۔ جہاز میں 12 افراد پر مشتمل ٹیم نے اس آگ کو بجھانے کی کوشش کی لیکن وہ ان کے بس سے باہر ہوچکی تھی اور آگ کی وجہ سے اس جگہ کا درجہ حرارت بھی نہایت گرم ہوچکا تھا۔

ماہرین نے بتایا کہ انہوں نے حادثے کی تحقیقاتی دستاویزات کا جائزہ لیا تو انہیں علم ہوا کہ جہاز کو بنانے والی کمپنی کے صدر جے بروس آئیزمی نے جہاز کے عملے کو سختی سے منع کیا تھا کہ آگ لگنے کا علم جہاز میں سوار ڈھائی ہزار مسافروں کو ہرگز نہ ہونے پائے۔

حالیہ تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا کہ آگ کے بے قابو ہونے کے بعد جہاز کا رخ واپس ساؤتھ ہمپٹن کی جانب موڑ دیا گیا تھا لیکن وہاں پہنچنے سے قبل ہی وہ حادثے کا شکار ہوگیا۔

ship-4

اپنا تحقیقاتی مقالہ پیش کرتے ہوئے مولونی نے کہا، ’ٹائی ٹینک کے ڈوبنے کو خدا کی مرضی قرار دیا جاتا ہے۔ یہ اتنا آسان نہیں ہے کہ ایک عظیم الجثہ جہاز ایک بڑے گلیشیئر سے ٹکرایا اور سمندر میں ڈوب گیا۔ اس حادثے کی کئی وجوہات تھیں، گلیشیئر سے ٹکرانا، آتش زدگی اور ساتھ ساتھ مجرمانہ غفلت‘۔

یاد رہے کہ 3 منزلہ بحری جہاز ٹائی ٹینک کے حادثے میں 15 سو مسافر ہلاک ہوگئے تھے اور اسے جدید دور میں دوران امن پیش آنے والا ہولناک ترین سانحہ یا آفت قرار دیا جاتا ہے۔


 

Comments

- Advertisement -