جمعہ, اکتوبر 18, 2024
اشتہار

حکومت کا تمباکو اور نسوار پر عائد ٹیکس سے متعلق بڑا فیصلہ

اشتہار

حیرت انگیز

پشاور: خیبر پختونخوا حکومت نے سالانہ بجٹ 25-2024 میں تمباکو اور نسوار پر عائد ٹیکس سے متعلق اہم فیصلہ کر لیا۔

صوبائی حکومت نے بجٹ میں تمباکو پر عائد ٹیکس کی شرح میں اضافہ واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے اور اس سلسلے میں حکومت نے فنانس بل میں ترمیم پیش کر دی ہے۔

بجٹ میں تمباکو پر 50 روپے فی کلو تک ٹیکس عائد کیا تھا تاہم فنانس بل میں ورجینا تمباکو پر عائد ٹیکس 25 روپے فی کلو کرنے اور وائٹ پتہ تمباکو پر ٹیکس 30 روپے سے کم کر کے 15 روپے فی کلو کم کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

- Advertisement -

مجوزہ ترمیم کے مطابق تمباکو پر عائد ٹیکس میں سالانہ 10 فیصد اضافہ ہوگا۔

کتنے پاکستانی بچے تمباکو نوشی میں مبتلا ہو رہے ہیں؟

دوسری جانب، صوبائی حکومت نے نسوار پر فی کلو ساڑھے 7 روپے ٹیکس برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔

مئی میں اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’باخبر سویرا‘ میں کنسلٹنٹ پلمونولوجسٹ ڈاکٹر انیل کمار نے تمباکو نوشی کے مضر اثرات سے متعلق اہم معلومات فراہم کی تھیں۔

پاکستان میں تمباکو نوشی کی لت میں ہر سال اضافہ ہو رہا ہے۔ ایک سروے کے مطابق یومیہ چھ سے پندرہ سال تک کی عمر کے قریب بارہ سو پاکستانی بچے تمباکو نوشی شروع کر دیتے ہیں۔

ڈاکٹر انیل کمار نے بتایا تھا کہ تمباکو نوشی کے دیگر ذرائع جس میں دورجدید میں استعمال ہونے والے حقے یعنی شیشہ، ویپ، ای سگریٹ اور اس طرح کی دیگر اشیاء شامل ہیں وہ انسانی صحت کے لیے اس سے زیادہ خطرناک ہیں جو انسان کو تیزی سے موت کی جانب لے جاتی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ای سگریٹ ہی سگریٹ کی لت لگانے کا سب سے بڑا ذریعہ بن جاتا ہے جبکہ یہی بنیادی چیز خطرناک نشوں میں مبتلا کرنے میں مددگار ثابت ہوتی ہے اسی لیے دونوں سے اجتناب کرنا چاہیے۔

ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر انیل کمار نے بتایا تھا کہ تمباکو میں پائی جانے والی نکوٹین انتہائی نشہ آور ہوتی ہے اور اسے آسانی سے چھوڑا نہیں جاسکتا، تاہم دنیا بھر میں کروڑوں لوگ ایسا کرنے میں کامیاب بھی ہوئے ہیں۔

انہوں نے بتایا تھا کہ اگر مسلسل کم از کم چھ ماہ تک سگریٹ کو ہاتھ بھی نہ لگایا جائے تب کہیں جاکر اس کے پھیپھڑوں پر اثرات ختم ہونا شروع ہوتے ہیں۔

عالمی ادارہ صحت کے مطابق تمباکو نوشی کے باعث مختلف بیماریوں کی وجہ سے ہر سال 8ملین سے زیادہ افراد جان کی بازی ہار جاتے ہیں۔

ان میں ایک اندازے کے مطابق 1.3 ملین ایسے افراد بھی شامل ہیں جو خود تو تمباکو نوشی نہیں کرتے مگر دوسروں کے دھوئیں کا شکار بن جاتے ہیں۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں