ٹوکیو: عالمی ماحولیاتی تبدیلی سے بچنے کے لئے جاپان کا اہم فیصلہ سامنے آیا ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق حکومت جاپان نے کاربن نیوٹرل معاشرے کو حقیقت کا روپ دینے کی کوشش میں آزمائشی بنیادوں پر اپنی پبلک بسوں میں پودوں سے حاصل کردہ بائیو ایندھن کا استعمال شروع کردیا ہے۔
اس سلسلے کی مرکزی تقریب شنجوکو میں ٹوکیو بلدیہ عظمیٰ کے دفتر میں منعقد کی گئی جس میں گورنر کوئکے یُوریکو نے شرکت کی۔
اس موقع پر حکام نے کہا کہ ایک ماہ تک وسطی ٹوکیو کے سات روٹس پر بسیں ایسے ایندھن پر چلیں گی، جس میں 20 فیصد استعمال شدہ نباتاتی تیل اور یوگلینا نامی پودے سے تیار کیا گیا بائیو ایندھن ہوگا۔ باقی ایندھن ہلکے تیل پر مشتمل ہوگا۔
حکام نے بتایا کہ بائیو یا حیاتیاتی ایندھن بھی جلانے پر کاربن ڈائی آکسائیڈ پیدا کرتا ہے، لیکن اسے کاربن ڈائی آکسائیڈ کا اخراج نہیں سمجھا جاتا، کیونکہ یوگلینا اور دیگر پودے افزائش کے دوران اسے جذب کرتے ہیں۔
یاد رہے کہ جاپان کو یوگلینا کو بائیو ایندھن میں تبدیل کرنے میں کم وبیش پانچ سال لگے،سال دو ہزار اٹھارہ میں جاپانی کاروباری ادارے نے ایک ریفائنری قائم کی تھی جوکہ اپنی نوعیت کا پہلا کارخانہ تھا۔
یوگلینا نامی کمپنی نے اس کارخانے میں کائی کی ایک قسم یوگلینا سے حاصل شدہ تیل اور استعمال شدہ کھانے کے تیل کو ملا کر ایسا ایندھن تیار کرنے کا بیڑا اٹھایا تھا جو ہوائی جہازوں کے لیے موزوں ہوگا۔