ہفتہ, نومبر 16, 2024
اشتہار

دل دہلا دینے والا آتش فشاں، زمین پر بننے والی لہروں کی سیٹلائٹ ویڈیوز سامنے آگئیں

اشتہار

حیرت انگیز

بحرالکاہل میں واقع ملک ٹونگا میں سمندر کے نیچے وسیع سطح پر ایک آتش فشاں پھٹنے سے جہاں ٹونگا اور فجی جزیرے کا کچھ علاقہ تباہی کا شکار ہوا، وہاں اس آتش فشاں نے زمین کے اس حصے میں وسیع سطح پر لہریں بھی پیدا کیں، جس کی سیٹلائٹ اینیمیشنز دیکھ کر دل دہل جاتا ہے۔

ٹوئٹر پر شیئر کی گئیں سیٹلائٹ ویڈیوز اور امیجز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ پانی کے اندر بڑے پیمانے پر آتش فشاں پھٹنے سے جنوبی بحرالکاہل میں ایک جھٹکا (شاک ویو) لہرا رہا ہے، جسے جاپانی جیواسٹیشنری ہماواری سیٹلائٹ نے پکڑا ہے۔

- Advertisement -

یہ اینیمیشن GOES ویسٹ سیٹلائٹ ڈیٹا کی ہے، اس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ہُنگا ٹونگا آتش فشاں پھٹنے سے شارٹ ٹرم (کچھ ہی دیر کے لیے) فضائی ردعمل پیدا ہوا۔ ہر فریم سیٹلائٹ ڈیٹا میں 10 منٹ کی تبدیلی کو ظاہر کرتا ہے۔ جب کہ سرفہرست لہر پوری دنیا پر محیط سطح کے دباؤ (سرفیس پریشر) کی ریڈنگز میں دیکھی گئی ہے۔

ایک اور سیٹلائٹ اینیمیشن میں ٹونگا آتش فشاں کے خوف ناک پھیلاؤ کو دیکھا جا سکتا ہے، پھٹنے کے بعد وہ تیزی کے ساتھ وسیع علاقے کو اپنی لپیٹ میں لیتا ہے، اس موقع پر بجلیاں بھی کڑکنے لگی تھیں۔

ان ویڈیوز کے علاوہ کچھ لوگوں نے بھی آتش فشاں پھٹنے کے وقت ویڈیوز بنائی ہیں، عین اس وقت آتش فشاں کے مقام سے کچھ ہی فاصلے پر ایک کشتی بھی گزر رہی تھی، ٹوئٹر پر صارف نے لکھا کہ میں کشتی میں عین اسی وقت آتش فشاں پھٹتے دیکھ رہا ہوں، یہ تو دیوانگی ہی ہو سکتی ہے.

واضح رہے کہ سیٹلائٹ امیجز کا مطالعہ کرنے والے سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ ٹونگا کا بڑے پیمانے پر زیر آب آتش فشاں پھٹنے سے مرجان کی چٹانوں کو دیرپا نقصان پہنچ سکتا ہے، ساحلی پٹی تباہ ہو سکتی ہے اور ماہی گیری کی صنعت میں بڑا خلل پڑ سکتا ہے۔

چوں کہ ٹونگا، آتش فشاں پھٹنے سے آئے ہوئے سونامی کے بعد دنیا کے ساتھ دوبارہ رابطہ قائم کرنے کے لیے جدوجہد کر رہا ہے، تو اس ملک کو اس خطرے کا بھی سامنا ہے کہ بین الاقوامی امدادی کارکن کرونا وائرس کو جزیرے کی اس قوم میں لا سکتے ہیں، آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ یہ وائرس اب تک یہاں نہیں پہنچ سکا ہے۔

دوسری جانب ٹونگا کے بڑے پیمانے پر زیر آب آتش فشاں پھٹنے سے ہونے والی تباہی کا ابھی بھی اندازہ لگایا جا رہا ہے، لیکن سائنس دانوں نے خبردار کیا ہے کہ یہ نقصان دیرپا ہو سکتا ہے۔

Comments

اہم ترین

رفیع اللہ میاں
رفیع اللہ میاں
رفیع اللہ میاں گزشتہ 20 برسوں سے شعبہ صحافت سے وابستہ ہیں، ان دنوں اے آر وائی نیوز سے بہ طور سینئر صحافی منسلک ہیں۔

مزید خبریں