تہران : ایران کے جوہری پروگرام سے منسلک اہم سائنسدان محسن فخری زادے کو نامعلوم افراد نے فائرنگ کرکے قتل کردیا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ایٹمی و میزائل سازی کے سائنس دان محسن فخری زادے کو تہران کے مشرقی علاقے آبسرد میں مشین گن سے فائرنگ کرکے قتل کیاگیا۔
ایرانی سائنس دان کو قتل کرنے کےلیے شرپسندوں نے پہلے ان کی گاڑی کے قریب دھماکہ کیا تاکہ فخری زادے کی گاڑی رکے اور موقع پاتے ہی نامعلوم افراد نے انہیں فائرنگ کرکے قتل کردیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ فخری زادے ایران کے نام نہاد ‘عماد یا ہوپ’ پروگرام کی قیادت کی تھی جبکہ اسرائیل نے مقتول سائنس دان پر الزام عائد کیا تھا کہ انہوں نے 2000 کے اوائل میں فوجی جوہری پروگرام کی قیادت کی تھی۔
ایرانی ذرائع ابلاغ نے جوہری پروگرام سے منسلک اہم سائنسداں کے قتل کی تصدیق کردی ہے تاہم ایرانی اٹامک انرجی آرگنائزیشن کا دعویٰ ہے کہ ہمارے تمام سائنسدان سلامت ہیں جبکہ محسن فخری زادے کا زخمی حالت میں علاج جاری ہے۔
محسن فخری زادے ایران کی امام حسین یونیورسٹی میں فزکس کے پروفیسر تھے، جو ایرانی وزارت دفاع کے اہم سائنسدان تھے۔
مقتول سائنسدان محسن فخری زادے ایران کے فادر آف نیوکلیئر پروگرام کہلاتے تھے.
ایرانی خبر رساں اداروں کا کہنا ہے کہ فخری زادے کو اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد نے انتہائی مطلوب افراد کی فہرست میں شامل کررکھا تھا۔
اسرائیل نے محسن فخری زادے کے قتل پر فوری طور پر تبصرہ نہیں کیا، اسرائیلی وزیراعظم بنجامن نیتن یاہو نے ایک بار ایک نیوز کانفرنس میں کہا تھا کہ ‘اس نام کو یاد رکھنا۔’ اسرائیل پر قریباً ایک دہائی سے ایرانی جوہری سائنس دانوں کی ٹارگٹ کلنگ کا شبہ ہے۔