اسلام آباد : پانامہ لیکس پر بننے والی ٹی اوآرز پارلیمانی کمیٹی میں ڈیڈ لاک دور نہ ہو سکا۔ کمیٹی کا اجلاس بغیر کارروائی کے ہفتے کی شام 4 بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں پاناما لیکس کی تحقیقات کے لیے ٹی او آر بنانے والی کمیٹی کا اجلاس ہوا۔
اجلاس میں حکومت کی جانب سے اسحاق ڈار، زاہد حامد، خواجہ سعد رفیق، میرحاصل بزنجو،اکرم خان درانی اور انوشہ رحمان موجود تھے ۔
اپوزیشن کی جانب سے اعتزازاحسن، شاہ محمود قریشی، صاحبزادہ طارق اللہ، طارق بشیرچیمہ اور بیرسٹر محمد علی سیف نے شرکت کی۔
اجلاس میں ٹی او آر پر موجود ڈیڈ لاک کے خاتمے کے لیے حکومتی اور اپوزیشن ارکان کے درمیان تجاویز پر غور کیا گیا تاہم کوئی بھی فریق اپنے موقف میں نرمی لانے پر رضامند نہیں ہوا جس کے باعث اجلاس کسی قسم کی پیش رفت کے بغیر ہی ختم ہوگیا۔
اپوزیشن اراکین کا کہنا تھا کہ ڈیڈ لاک کے خاتمے کے لیے حکومت کو اپنی حکمت عملی تبدیل کرنا ہو گی۔ ٹی او آرز کمیٹی کے اجلاس میں اپوزیشن نے بعض وفاقی وزراء کے سیاسی قائدین کے خلاف بیانات پر احتجاج کیا اور مؤقف اختیار کیا کہ اس طرح کے بیانات کمیٹی کا ماحول خراب کر رہے ہیں۔
اجلاس میں وزیراعظم کا نام ٹی او آرز سے نکالنے سے متعلق اتفاق رائے نہ ہوسکا۔ اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چوہدری اعتزاز احسن نے کہا کہ اپوزیشن کی نو جماعتیں 15 ٹی او آرز پر متفق ہیں کہ پانامہ لیکس پر تحقیقات کا آغاز وزیراعظم کے نام سے کیا جائے۔ لیکن حکومت شریف خاندان کو بچانا چاہتی ہے اور یہ سمجھتی ہے کہ اگر اپوزیشن کے ٹی او آر کو تسلیم کرلیا گیا تو سب کچھ صاف ہوجائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ آج محسوس ہوا کہ حکومت مفلوج ہو چکی ہے۔ آج وہ کام بھی نہیں ہوا جو پہلے ہوجانا چاہیے تھا۔ انہوں نے کہا کہ حکومتی رویے سے شدید مایوسی ہوئی۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ حکومت کو یاد رکھنا ہو گا کہ ملک کا ایک بڑا طبقہ انتظار میں ہے کہ اونٹ کس کروٹ بیٹھتا ہے۔ حکومت بتائے کہ وہ معاملات سنوارنا چاہتی ہے یا بگاڑنا، ڈیڈ لاک کے خاتمے کے لیے حکومتی رویہ مثبت نہیں ہے۔
صاحبزادہ طارق اللہ نے کہا کہ ہم چیونٹی کی رفتار سے آگے بڑھ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے تاخیری حربے استعمال کیے جارہے ہیں۔ کمیٹی کا اگلا اجلاس 4 جون شام 4 بجے پارلیمنٹ میں ہو گا۔