راولپنڈی: ملکہ کوہسار مری میں سیاحوں پر تشدد کا ایک اور واقعہ سامنے آ گیا، ایک ریسٹورنٹ میں تلخ کلامی پر عملے نے سیاحوں کی فیملی پر دھاوا بول کر انھیں تشدد کا نشانہ بنا دیا۔
تفصیلات کے مطابق مری ایکسپریس وے ریسٹورنٹ میں معمولی تلخ کلامی پر سیاحوں پر تشدد کا واقعہ سامنے آیا ہے، فیصل آباد سے سیر کے لیے آنے والی فیملی پر ریسٹورنٹ عملے نے دھاوا بول دیا۔
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ ریسٹورنٹ میں سیاحوں کی فیملی کی عملے کے ساتھ معمولی تلخ کلامی ہوئی، جس پر عملہ ان کے ساتھ بدتمیزی پر اتر آیا، انھوں نے سیاحوں پر تشدد بھی شروع کر دیا۔
سیاحوں کے ساتھ لڑائی جھگڑے کے باوجود حسب معمول مقامی انتظامیہ اور پولیس غائب رہی، ریسٹورنٹ میں عملے کے تشدد سے علی توقیر نامی سیاح زخمی ہوا، جنھیں تعلقہ ہیڈکوارٹر اسپتال مری منتقل کیا گیا جہاں وہ زیر علاج ہیں۔
اسپتال میں زیر علاج سیاح علی توقیر کا کہنا تھا کہ ریسٹورنٹ کے عملے نے ان پر تشدد کیا، عملے نے ان کے ساتھ موجود خواتین کو بھی نہیں بخشا اور انھیں مار پیٹ کا نشانہ بنایا۔ خیال رہے کہ مری میں سیاحوں سے بدتمیزی اور مار پیٹ معمول بن چکا ہے۔
پولیس نے ملکہ کوہسار مری میں سیاح فیملی پر تشدد کے معاملے میں گلوریا جینز ریسٹورنٹ کے منیجر سمیت 10 افراد کے خلاف مقدمہ درج کر لیا۔ فیملی کا کہنا تھا کہ واقعے کی اطلاع پولیس کو بھی دی گئی تھی لیکن پولیس موقع پر نہیں پہنچی۔
ادھر وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے مری میں سیاحوں پر تشدد کے واقعے کا نوٹس لے لیا ہے، انھوں نے کمشنر راولپنڈی اور آر پی او راولپنڈی سے رپورٹ طلب کر لی، وزیر اعلیٰ نے تشدد کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کا حکم بھی دیا۔
عثمان بزدار نے ہدایت کی کہ ذمہ داروں کو قانون کی گرفت میں لایا جائے، اور متاثرہ افراد کو انصاف فراہم کیا جائے، سیاحتی مقامات پر ایسے واقعات کسی صورت برداشت نہیں، پولیس سیاحتی مقامات پر تواتر کے ساتھ گشت کرے۔