ساؤ پالو: برازیل میں دریا کا پانی اچانک زہریلا ہوگیا جس کے نتیجے میں ہزاروں مچھلیاں اور آبی حیات مر گئیں۔
غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق برازیل کے شہر ساؤ پالو کے سب سے بڑے دریا ٹیٹے میں پانی کے اوپر زہریلے جھاگ کی ایک موٹی تہہ جم گئی جس کے نتیجے میں ہزاروں مچھلیاں اور آبی حیات مرگئیں۔
رپورٹ کے مطابق میٹروپولیٹن ایریا کے 39 شہروں سے کیمیکل دریا میں چھوڑ دیا جاتا ہے جو سمندری مخلوق کے لیے موت کا باعث بن رہا ہے اور دریا کے کنارے کو آلودہ کرنے کے ساتھ ساتھ زہریلی بدبو پھیلانے کا باعث بھی بن رہا ہے۔
دریا کی صفائی کے لیے کئی سالوں سے کام کرنے والی این جی او کا کہنا ہے کہ حکومت دریا کی صفائی کے منصوبے میں ناکام رہی ہے۔
این جی او کی ترجمان مالو ربیرو کا کہنا تھا کہ بارش کے باعث پانی کے ذخائر میں اضافہ ہونے پر انرجی کمپنی نے اوپر والے ڈیموں کو کنٹرول کرنے کے بعد دروازے کھول دئیے۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ یہ 29 اگست کو ہونے والے ماحولیاتی جرائم کا نتیجہ ہے جب ساؤ پالو کے میٹروپولیٹن علاقوں اور اندرونی حصے میں واقع ہائیڈرو الیکٹرک ڈیم کھولے گئے تھے۔
ربیرو نے دعویٰ کیا کہ کمپنی نے ڈیم کے دروازوں کے نیچے آلودہ تلچھٹ کے جمع ہونے پر غور نہیں کیا جو کہ مہینوں کی خشک سالی کے بعد ہوا جب پانی کی سطح کم ہونے کی وجہ سے دروازے بند تھے، پانی کے اچانک چھوڑنے جانے سے اس کے ساتھ کیمیکل اور گندہ پانی بھی داخل ہوگیا۔
انہوں نے کہا کہ اسی وجہ سے دریا کی سطح پر ایک زہریلا سفید جھاگ پھیل گیا جس سے ہزاروں مچھلیاں ہلاک ہوگئیں۔