کراچی میں تجارتی مراکزپرٹریفک جام معمول بن گیا ہے، جگہ جگہ پارکنگ مافیا کے کارندے سرگرم ہیں، شہریوں کا کوئی پرسان حال نہیں۔
کراچی جسے کبھی روشنیوں کا شہر کہا جاتا تھا اب اسے ٹریفک جام کا شہر کہا جائے تو بےجا نہ ہوگا، کوئی شہری اپنے گھر سے نکلے اور تھوڑا سا بھی فاصلہ طے کرکے منزل مقصود تک پہنچنا چاہے تو اسے لامحالہ کہیں نہ کہیں ٹریفک جام سے واسطہ ضرور پڑتا ہے۔
شہر میں ٹریفک جام کی بدتر صورتحال میں سب سے زیادہ ہاتھ پارکنک مافیا کا ہے، اس کے علاوہ بس اسٹاپس پر پتھارے اور ٹھیلے والوں کی وجہ سے بھی شدید ٹریفک جام ہوتا ہے۔
پارکنگ مافیا اس قدر بے لگام ہوچکا ہے کہ شہر کی مختلف شاہراہوں پر ڈبل اور ٹرپل پارکنگ کی جانے لگی ہے جبکہ شہریوں سے صرف بائیکس کی پارکنگ کے 30 روپے اور کہیں 50 روپے وصول کیے جاتے ہیں۔
کے ایم سی چارج پارکنگ، ضلعی انتظامیہ، پولیس اور ٹریفک پولیس کی آنکھیں اس صورتحال پر بند ہیں، شہری کا کہنا ہے کہ پارکنگ مافیا کے کارندے گھنٹوں کے حساب سے پیسے لیتے ہیں۔