برلن: جرمنی میں ٹرین ڈرائیوروں کی ہڑتال نے ملک بھر کے قصبوں اور شہروں میں ریل کا سفر تقریباً ’ٹھپ‘ کر دیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق جرمنی کے ٹرین ڈرائیوروں کی نمائندگی کرنے والے ایک ادارے نے کام کے گھنٹوں اور تنخواہ کے مسئلے پر ریاستی ملکیت والے اہم ریلوے آپریٹر کے ساتھ تنازعہ کے بعد بدھ کی صبح سے 3 دنوں کی ہڑتال شروع کر دی ہے۔
جرمنی میں اچانک شروع ہونے والی اس ٹرین اسٹرائک سے لاکھوں مسافر پریشان ہو گئے ہیں، اب مسافروں کو تین دنوں تک اس پریشانی کا سامنا کرنا پڑے گا، ٹرین اسٹرائک کے بعد ریلوے اسٹیشنوں پر سناٹا چھایا ہوا ہے۔
سرکاری ملکیت والی ڈوئچے بان نے کہا ہے کہ طویل مسافت والی ٹرینوں میں سے صرف 20 فی صد چل رہی ہیں، برلن جیسے شہروں میں بھی بہت سی علاقائی اور مسافر ٹرینیں بھی رک گئی ہیں۔ ترجمان ریلوے آپریٹر نے کہا کہ ٹرین ڈرائیوروں کی یونین کی ہڑتال کا جرمنی میں ٹرین سروسز پر بہت بڑا اثر پڑا ہے۔
Hundreds of thousands of people faced train cancellations across Germany, as a three-day nationwide rail strike added to travel chaos in Europe’s largest economy, where farmers’ protests have blocked highways and snarled traffic https://t.co/Zisg4mvhYV pic.twitter.com/Rn20yrJB4X
— Reuters (@Reuters) January 10, 2024
ٹرین اسٹرائیک کے باعث مسافر بس یا کار سے سفر کر رہے ہیں، دوری والے سفر کے لیے فلائٹ کا سہارا لیا جا رہا ہے۔ مال گاڑیوں کو لے کر جی ڈی ایل یونین کی ہڑتال منگل کی شام سے ہی شروع ہو گئی تھی۔ تنخواہ کے تنازع میں جی ڈی ایل یونین نے گزشتہ سال پہلے بھی 2 ہڑتالیں بطور تنبیہ کی تھیں، جو 24 گھنٹوں پر مبنی تھیں، جب کہ موجودہ ہڑتال کے بارے میں بتایا جا رہا ہے کہ یہ جمعہ کی شام 6 بجے تک رہے گی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ڈوئچے بان نے آخر تک ہڑتال کو قانونی طور سے روکنے کی کوشش کی تھی، لیکن منگل کی شب ایک عدالت نے حکم دیا کہ ہڑتال کی جا سکتی ہے۔