تازہ ترین

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا اعلان

وزیراعظم شہبازشریف نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی...

’جس دن بانی پی ٹی آئی نے کہہ دیا ہم حکومت گرادیں گے‘

اسلام آباد: وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور...

5 لاکھ سے زائد سمز بند کرنے کا آرڈر جاری

ایف بی آر کی جانب سے 5 لاکھ 6...

اسٹیٹ بینک کو آئی ایم ایف سے 1.1 ارب ڈالر موصول

کراچی: اسٹیٹ بینک کو آئی ایم ایف سے 1.1...

سابق وزیراعظم شاہد خاقان کے سر پر لٹکی نیب کی تلوار ہٹ گئی

سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے سر پر لٹکی...

برطانیہ میں اب پاؤنڈز نہیں ڈالر میں لین دین ہوگا

برطانیہ جو ان دنوں شدید معاشی بحران اور مہنگائی سے دوچار ہے غیر یقینی کی صورتحال نے اس کی ملکی کرنسی پاؤنڈز کی اہمیت بھی کم کر دی ہے۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق برطانیہ ان دنوں شدید معاشی بحران اور مہنگائی سے دوچار ہے۔ کساد بازاری عروج پر پہنچنے سے ہر طبقہ فکر متاثر ہو رہا ہے۔ اس غیر یقینی کی صورتحال نے برطانوی پاؤنڈز کی اہمیت بھی کم کردی ہے جس کا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ برطانیہ میں موجود بین الاقوامی کمپنیز نے اب پاؤنڈز میں کاروباری لین دین سے انکار کر دیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق سپر مارکیٹس اور بین الاقوامی کمپنیز نے مقامی کرنسی پاؤنڈز میں لین دین سے انکار کر دیا ہے جس کے بعد اب وہاں تمام معاملات میں لین دین اب ڈالر میں ہوگا۔

واضح رہے کہ برطانیہ کورونا صورتحال کے بعد مسلسل معاشی تنزلی کا شکار ہے۔ امریکی ڈالر کے مقابلے میں پاؤنڈز کی گرتی قدر نے وہاں مہنگائی کو آسمان تک پہنچا دیا ہے جس کے باعث ہر طبقہ فکر کی زندگی متاثر ہوئی ہے۔

گزشتہ ماہ برطانیہ میں شعبہ صحت کی سب سے بڑی ہڑتال ہوئی جس میں ڈاکٹرز اور نرسوں نے شرکت کی اس کے ساتھ ہی کم تنخواہ کے خلاف لاکھوں اساتذہ، ایمبولینس ڈرائیور بھی سڑکوں پر آئے، اسکول بند ہوئے اور ٹرین کا پہیہ بھی جام ہوا۔ صورتحال اتنی مخدوش ہوئی کہ ہڑتال پر جانے والے افراد کی ذمے داریاں سنبھالنے کیلیے فوج کو بھی الرٹ کرنا پڑا تھا۔

صرف اتنا ہی نہیں گزشتہ ماہ اشیائے خور ونوش کی بھی برطانیہ میں قلت ہوئی بالخصوص ٹماٹر اور سلاد کے پتے ناپید ہوگئے۔ خوراک کے بڑھتے بحران کے باعث وہاں سبزیوں کی خریداری پر حد مقرر کی گئی اور یہ پابندی اب بھی جاری ہے۔

برطانوی میڈیا کے مطابق بریگزٹ کے بعد برطانوی امیگریشن، تجارت اور سیاحت پر بے تحاشا منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں، اور کہا جا رہا ہے کہ بہت سے طویل المدتی نتائج ابھی تک مکمل طور پر سامنے نہیں آئے، جو ممکن ہے آنے والے برسوں میں مزید واضح ہو جائیں۔

ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی کاروباری سرگرمیوں میں کمی نے لوگوں کو شدید متاثر کیا ہے اور خدشہ ہے کہ برطانیہ میں کساد بازاری کی تیزی میں مزید اضافہ ہوگا۔ رپورٹ کے مطابق برطانیہ کے نجی شعبے کی اقتصادی سرگرمیاں ماہ جنوری میں دو سال کی کم ترین سطح پر تھیں، ماہرین کا مزید کہنا ہے کہ مہنگائی کی شرح میں ہوشربا اضافے اور آئے دن ہونے والی ہڑتالوں کے سبب معاشی طور پر افراتفری آئندہ بھی برقرار رہنے کی توقع ہے۔

برطانیہ میں جاری سیاسی غیر یقینی اور خراب ہوتے معاشی حالات نے برطانیہ کو غیر ملکی سرمایہ کاروں کو کم پرکشش بنا دیا ہے اور ان کی وہاں دلچسپی کم ہوتی جا رہی ہے۔

Comments

- Advertisement -