کراچی: انسپیکٹر جنرل سندھ(آئی جی) پولیس منی لانڈرنگ کیس کے گواہان کو ہراساں کرنے کا نوٹس لیتے ہوئے محکمہ میں بڑے پیمانے پر اکھاڑ پچھاڑ کی۔
تفصیلات کے مطابق آئی جی سندھ پولیس نے عدالت کے حکم پر شہر قائد میں منی لانڈرنگ کیس کے گواہوں کو ہراساں کرنے والے افسران و اہلکاروں کے خلاف سخت ایکشن لیا اور ایڈیشنل آئی جی مشتاق مہر کا تبادلہ کردیا۔
آئی جی نے اعلیٰ عہدے سے لے کر ہیڈ محرر تک کی پوسٹوں پر تعینات اہلکاروں کے تبادلے اور برطرفی کا حکم جاری کیا، جن میں ملیر کے ایس پی انویسٹی گیشن بھی شامل ہیں۔
ذرائع کے مطابق ایف آئی اے میں دائر آصف زرداری فریال تالپور اور دیگر کے اربوں روپے منی لانڈرنگ کیس کے گواہوں کو پولیس کی جانب سےہراساں کیا جارہا تھا ۔
مزید پڑھیں: منی لانڈرنگ کیس ، چیف جسٹس نے 29 جعلی اکاونٹس کی فہرست مانگ لی
پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ ایس ایچ او گلستان جوہر اور ہیڈ محرر پر گواہوں کو ہراساں کرنے کا الزام عائد ہوا جس کی بنیاد پر انہیں معطل کیا گیا جبکہ تفتیشی افسران ابھی اس نتیجے پر نہیں پہنچ سکے کہ اہلکار گواہان کو کس کے حکم پر خوف زدہ کررہے ہیں۔
ایس ایس پی ساؤتھ نے بھی افسران کی جانب سے غیر جانبدار انکوائری پر عہدہ چھوڑدیا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز سپریم کورٹ میں ہونے والی منی لانڈرنگ کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے دو دن میں انکوائری رپورٹ پیش کرنے حکم دیا تھا۔