نوٹ: یہ طویل ناول انگریزی سے ماخوذ ہے، تاہم اس میں کردار، مکالموں اور واقعات میں قابل ذکر تبدیلی کی گئی ہے، یہ نہایت سنسنی خیز ، پُر تجسس، اور معلومات سے بھرپور ناول ہے، جو 12 کتابی حصوں پر مشتمل ہے، جسے پہلی بار اے آر وائی نیوز کے قارئین کے لیے پیش کیا جا رہا ہے۔
زمرد کو دیکھ کر تینوں کے چہرے خوشی سے دمکنے لگے تھے، فیونا نے انھیں بتایا کہ اس نے نوکیلے دانتوں والے ٹائیگر کے ساتھ کیا کیا، انھیں اب جلدی اس جگہ جانا تھا جہاں انھوں نے شَین کو چھوڑا تھا، ایسے میں فیونا قیمتی پتھر پر سے جمی برف ہٹانے لگی۔ انھوں نے اسے بغور دیکھا، نیلی برف کے اندر سبز زمرد جھلک رہا تھا۔ جبران نے کیمرہ نکال کر اس کی تصویر لی۔ فیونا نے ایک پتھر کی مدد سے برف توڑنے کی کوشش کرنے لگی تو دانیال نے اس کے ہاتھ سے زمرد لے کر کہا: ’’ارے تم اس برف کو آگ کے ذریعے پگھلا کیوں نہیں دیتی، یہ زیادہ آسان ہے۔‘‘
فیونا نے اثبات میں سر ہلا دیا، اس کے بعد اُس نے آنکھیں بند کر کے آگ کا تصور کیا اور قریب پڑے ایک بڑے سے پتھر پر اچانک آگ بھڑک اٹھی۔ یہ جادوئی آگ تھی۔ دانیال اب ایسے جادو کا عادی ہو گیا تھا اس لیے حیرت کا اظہار نہیں کیا اور جلدی سے اس نے برف کا چھوٹا سا گولا آگ میں ڈال دیا۔ چند ہی سیکنڈ میں برف پگھلی اور انھوں نے مل کر ہاتھوں میں بھری ہوئی برف آگ پر ڈال کر اسے بجھا دیا، جس کے لیے وہ پہلے سے تیار تھے۔ آگ بجھی تو فیونا نے زمرد اٹھا کر دیکھا اور کہا: ’’دیکھو کتنا خوب صورت ہے۔‘‘
جبران نے انھیں یاد دلایا کہ اب واپس چلنا چاہیے کہیں شین نہ آ جائے۔ وہ تینوں جیسے ہی قدم اٹھانے لگے دانیال نے رک کر کہا: ’’ٹھہرو ذرا، یہ سب کچھ اتنا آسان بھی نہیں ہے۔ تم دونوں باقی دو پھندوں کو شاید بھول گئے ہو، ہم خطرے سے ابھی نکلے نہیں ہیں۔‘‘
یہ سن کر ان دونوں کے اٹھتے قدم بھی رک گئے۔ وہ دونوں دانیال کو پھٹی آنکھوں سے ایسے دیکھنے لگے جیسے یہ سب کچھ اسی کا کیا دھرا ہو۔
’’میں نے کیا کیا ہے؟ تم دونوں مجھے کیوں گھور رہے ہو؟‘‘ فیونا نے اچانک آنکھیں نکال کر کہا: ’’تم شیطان جادوگر ہو … میں نے تمھیں پہنچان لیا ہے … یہ سب تم کر رہے ہو!‘‘
’’مم … میں … یہ … تت … تم کیا کہہ رہی ہو؟‘‘ دانیال حیرت اور صدمے کے مارے ہکلانے لگا۔ فیونا اور جبران اس کی یہ حالت دیکھ کر یکایک قہقہے لگانے لگے۔ دانیال پہلے تو کچھ نہیں سمجھا، پھر جیسے ہی سمجھ میں آیا، چیخ پڑا۔
’’شیطانو، تم میری پھرکی لے رہے تھے، میں تم دونوں کو نہیں چھوڑوں گا۔‘‘ یہ کہہ کر وہ مٹی میں برف لے کر ان کی طرف پھینکنے لگا۔ وہ دونوں اس سے دور بھاگنے لگے لیکن اچانک کچھ ٹوٹنے اور چٹخنے کی واضح آوازیں سن کر تینوں اپنی اپنی جگہ جم گئے۔ اور ایک دوسرے کی طرف سوالیہ نگاہوں سے دیکھنے لگے۔ پھر جبران سب سے پہلے چیخا: ’’خود کو بچاؤ … برف ٹوٹنے لگی ہے!‘‘