ایک عام خیال ہے کہ دولت انسان کو بہت سی خوشیاں دے سکتی ہے، لیکن کیا واقعی یہ بات درست ہے؟
نیویارک کی کورنل یونیورسٹی میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق دولت سے انسان کی زندگی میں آنے والی خوشی کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا، تاہم ایک شے ایسی ہے جو دولت سے بھی زیادہ کسی انسان کو خوش باش بنا سکتی ہے۔
وہ شے ہے، سیر و سیاحت کرنا۔
تحقیق میں دیکھا گیا کہ دولت، اور دولت سے خریدی جانے والی اشیا خوشی تو دے سکتی ہیں، تاہم یہ خوشی عارضی ہوتی ہے۔ اس کے برعکس سیاحت آپ کی خوشگوار یادوں میں ایک اضافہ ثابت ہوتی ہے اور ہمیشہ آپ کو خوش کرتی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ہر بار نئی چیزیں خریدنے کی خوشی یکساں ہوتی ہے جو وقت کے ساتھ ماند پڑتی جاتی ہے۔
اس کی 3 وجوہات ہیں۔ ہم جلد ہی ان چیزوں سے بور ہو کر نئی چیزوں کے شوق میں مبتلا ہوجاتے ہیں، ہم اپنا معیار بلند کرتے جاتے ہیں یا اس کی خواہش رکھتے ہیں (جس کے بعد وہ شے ہمارے لیے بے معنی ہوجاتی ہے) اور ہم دوسروں کی اشیا دیکھ کر احساس کمتری میں مبتلا ہوجاتے ہیں۔
یہ چیزیں کچھ عرصہ تو ہمیں خوش رکھتی ہیں اس کے بعد ہم اس کے عادی ہوجاتے ہیں اور اس کے ساتھ ہی ہماری خوشی کا گراف نیچے چلا جاتا ہے۔
اس کے برعکس سفر اور سیاحت ہمیں مستقل طور پر خوش رکھتا ہے۔ جب ہم اپنے پرانے ماحول سے کچھ عرصے کے لیے کٹ کر نئے ماحول میں جاتے ہیں، نئے لوگوں سے ملتے ہیں اور نئی چیزیں سیکھتے ہیں تو ہمارا دماغ ان تمام معلومات کو جذب کرنے میں مصروف ہوجاتا ہے۔
ایسے میں دماغ میں موجود منفی خیالات، ناخوشی اور ڈپریشن کی سطح بہت نیچے چلی جاتی ہے اور دماغ نئے سرے سے تازہ دم ہوجاتا ہے۔ اس سفر کی یادیں ہر بار یاد کرنے پر خوشی کا احساس ہوتا ہے جبکہ یہ یادیں ناقابل فراموش ہوتی ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ نہ صرف سفر کرنا بلکہ کچھ نیا سیکھنا یا کسی کھیل میں حصہ لینا بھی آپ کو مادی اشیا کے حصول سے زیادہ خوش کرسکتا ہے۔
آپ اس تحقیق سے کتنے متفق ہیں؟