دل ہمارے جسم کا سب سے اہم عضو ہے، یہ چار خانوں پر مشتمل ہوتا ہے، جو پورے جسم کو خون سپلائی کرنے کا کام کرتا ہے اور خون کے ذریعے جسم کے بڑے سے بڑے اور چھوٹے سے چھوٹے خلیات تک آکسیجن پہنچانے کا ذمہ دار ہے۔
دل کیا کام کرتا ہے ؟
دل پورے جسم کو نہ صرف یہ کہ تازہ دم آکسیجن سپلائی کرتا ہے بلکہ پورے جسم کے کاربن ملے فاسد خون کو اکٹھا کر کے پھپھڑوں میں بھیجتا ہے جہاں خون میں موجود کاربن ڈائی آکسائیڈ سانس کے ذریعے باہر نکل جاتی ہے جب کہ سانس اندر لینے کے دوران آکسیجن خون میں شامل ہوجاتی ہے اور پھر یہ آکسیجن ملا تازہ دم خون دل ہی کے ذریعے دوبارہ پورے جسم میں گردش کرتا ہے۔
دل کا دورہ
دل ساری عمر کام کرتا رہتا ہے اور کسی بھی لمحے اسے آرام میسر نہیں آتا حتی کہ جب انسان سورہا ہوتا ہے تب بھی دل اپنا کام جاری رکھتا ہے، لیکن کسی دن یہ اچانک کام کرنا بند کردیتا ہے اور چلتا پھرتا انسان اچانک لقمہ اجل بن جاتا ہے، ایسی صورتِ حال کو دل کا دورہ پڑنا کہا جاتا ہے۔
دل کے امراض
دل کے امراض میں بلڈ پریشر، دل کی رگوں کی بیماری، دل کے عضلات کی بیماری، انجائنا اور دل کے والو کی بیماری شامل ہیں ان بیماریوں کے باعث ہی اچانک دل کا دورہ پڑتا ہے اور قلب انسانی کام کرنا بند کردیتا ہے اس طرح انسان کی اچانک موت واقع ہوجاتی ہے۔
دل کی کارکردگی جانچنے کے لیے لیب ٹیسٹ
دل کی بیماریوں کا پتا لگانے اور دل کی کارکردگی جانچنے کے لیے روایتی طور پر بلڈ پریشر ناپنا، خون میں کولیسٹرول جانچنے، دل کے انزائم کا ٹیسٹ، ای سی جی، ای ٹی ٹی اور انجیو گرافی سمیت کئی ٹیسٹ کیے جاتے ہیں جو مہنگے بھی ہوتے ہیں اور تکلیف دہ بھی۔
تاہم اب ایک معمولی خون ٹیسٹ کے ذریعے معلوم کیا جاسکتا ہے کہ متعلقہ مریض کو دل کا دورہ پڑا ہے یا نہیں اور آئندہ دل کا دورہ لاحق ہونے کا کتنا خدشہ ہے، جس کے بعد احتیاطی تدابیر اور موثر علاج کے ذریعے دل کے دورے سے محفوظ رہا جا سکتا ہے۔
دل کا دورہ اور انجائنا
امراض قلب کے اسپتال میں آنے والوں کی کثیر تعداد دل میں تکلیف کی شکایت کرتی ہے جنہیں چند ضروری دوائیں زبان کے نیچے رکھنے سے افاقہ ہوجاتا ہے،ایسے مریضوں کو انجائنا کا مریض کہہ کر لوٹا دیا جاتا تھا لیکن اب ٹروپانن ٹیسٹ کی بدولت ایسے مریضوں میں دل کے دورے کے واقع ہونے کا پتا لگا کر فوری طبی امداد فراہم کردی جاتی ہے۔
دل کے دورے سے متعلق ٹیسٹ
ٹروپانن ٹیسٹ سے معلوم کیا جاسکتا ہے کہ مریض کو دل کا پڑا تھا یا آئندہ چند برسوں میں دل کے دورے کا کتنا خدشہ لاحق ہے، ٹروپانن ٹیسٹ دو طرح کے ہوتے ہیں ایک ٹروپانن آئی اور دوسرا ٹروپانن ٹی تاہم ابتدائی طور پر ٹروپانن آئی ٹیسٹ کیا جاتا ہے۔
ٹروپانن کیا ہے؟
ٹروپانن خون میں موجود وہ خلیات ہیں جو نہایت حساس اور مخصوص ہوتے ہیں، یہ وہ قدرتی انڈیکیٹرز ہیں جن کی مدد سے دل کے عضلات کو پہنچنے والے نقصانات کا پتا لگایا جا سکتا ہے۔
کسی بھی وجہ سے دل کے عضلات کے مردہ ہوجانے پر ٹروپانن کا اخراج ہوتا ہے اورلیب ٹیسٹ کرنے پر خون میں ٹروپانن کی موجودگی دل کے دورہ لاحق ہونے کا ثبوت دیتی ہے۔
ٹروپانن اور دل کا دورہ
ٹروپانن پروٹین پر مشتمل خلیات ہوتے ہیں جن کا اخراج دل کے مردہ عضلات سے ہوتا ہے، ٹروپانن کی خون میں موجودگی کا پتا ٹیسٹ سے لگا لیا جاتا ہے خون میں ٹروپانن کی کم مقدار سے پتا چلتا ہے کہ مریض کو دل کا دورہ لاحق ہوا ہے جب کہ آئندہ 24 گھنٹوں میں خون میں جتنی ٹروپانن زیادہ ہوگی دل کے دوبارہ دورے کے امکانات اتنے ہی زیادہ بڑھ جاتے ہیں۔
ٹروپانن وہ واحد ٹیسٹ ہے جس کے ذریعے دل کے درد یعنی انجائنا اور دل کے دورے یعنی heart attack کے درمیان فرق کو واضح کیا جاتا ہے۔
قبل ازیں ہر دل کی تکلیف کو انجائنا قرار دے دیا جاتا ہے تاہم اب ٹروپانن کے مثبت آنے پر دل کے درد کی وجہ کا پتا لگانے میں آسانی ہو جاتی ہے۔
ٹروپانن ٹیسٹ دیگر ٹیسٹ کی نسبت سستا بھی ہے اوریہ ٹسیت کرانے میں کسی قسم کی کوئی تکلیف بھی نہیں ہوتی تاہم تمام ٹیسٹ ڈاکٹرز کی نگرانی اور ضرورت پڑنے پر ہی کرائے جانے چاہیے۔
انتباہ : ادویات میں تبدیلی کرنی ہو یا کوئی ٹیسٹ کرانا ہو تو اپنے معالج سے مشورہ کیے بغیر بالکل نہ کریں۔