منگل, اپریل 29, 2025
اشتہار

ٹرمپ انتظامیہ اپنی سخت امیگریشن پالیسی کے نتائج سے مطمئن

اشتہار

حیرت انگیز

واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے امیگریشن قوانین سے متعلق اپنی سخت پالیسی کے ابتدائی نتائج کو سراہتے ہوئے اطمینان کا اظہار کیا ہے۔

اگرچہ ان اقدامات پر قانونی عمل اور انسانی حقوق کے حوالے سے شدید تحفظات اور خدشات کا اظہار بھی کیا جا رہا ہے۔

وائٹ ہاؤس کے لان پر ان مبینہ مجرموں کی تصاویر لگائی گئی ہیں اور ایسے شہروں و ریاستوں کو نشانہ بنانے کا عندیہ دیا گیا ہے جو وفاقی امیگریشن حکام سے مکمل تعاون نہیں کرتے۔

غیرملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق وائٹ ہاؤس کے ترجمان کیرولین لیوٹ کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ 3 ایگزیکٹو آرڈرز پر دستخط کریں گے، جس کے تحت اٹارنی جنرل کو ایسے شہروں اور ریاستوں کی نشاندہی کرنے کا حکم دیا گیا ہے جو وفاقی امیگریشن قوانین پر عمل درآمد نہیں کر رہے۔

دوسرا آرڈر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے درمیان روابط سے متعلق ہے اس کے علاوہ تیسرا حکم کمرشل ٹرک ڈرائیوروں کے لیے انگریزی زبان کی قابلیت سے متعلق ہے۔

یاد رہے کہ دوسری مرتبہ صدارت کے عہدے پر فائز ہونے کے فوری بعد صدر ٹرمپ نے امیگریشن قوانین کے نفاذ کے لیے جارحانہ مہم شروع کی تھی جس میں جنوبی سرحد پر سیکیورٹی فورسز کی تعیناتی اور غیر قانونی تارکین وطن کی بڑے پیمانے پر ملک بدری کے وعدے شامل ہیں۔

وائٹ ہاؤس میں ایک بریفنگ کے دوران امریکی حکام نے بتایا کہ صدر ٹرمپ کے ابتدائی تین ماہ میں غیر قانونی سرحدی داخلوں میں نمایاں کمی آئی ہے، حالانکہ انسانی حقوق کے کارکنوں اور قانون دانوں نے ان اقدامات کے تحت حراست میں لیے گئے افراد کے عدالتی حقوق پر تشویش کا اظہار کیا۔

رپورٹ کے مطابق امریکی فوجیوں نے مارچ میں غیر قانونی طور پر سرحد عبور کرنے والے 7200تارکین وطن کو گرفتار کیا جو سال 2000 کے بعد سے سب سے کم تعداد ہے اور دسمبر 2023 میں 2 لاکھ 50ہزار کی بلند ترین سطح سے کم ہے۔

ٹرمپ انتظامیہ کے اہلکار ٹام ہومن نے بریفنگ میں بتایا کہ ہمارے پاس ملکی تاریخ کی سب سے محفوظ سرحد ہے اور حالیہ اعداد و شمار اس بات کا واضح ثبوت ہیں۔

دوسری جانب امریکی سول لبرٹیز یونین کے مطابق ڈیموکریٹس اور شہری حقوق کے وکلاء نے ٹرمپ کی نفاذ کی سخت حکمت عملیوں پر تنقید کی ہے، ان کا کہنا ہے کہ کئی امریکی شہری بچوں کو ان کے والدین کے ساتھ ملک بدر کردیا گیا، ان میں سے ایک بچہ ایک کینسر کا مریض بھی تھا۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں