امریکا کے نئے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اسرائیل کو 2 ہزار پاؤنڈ وزنی بم فراہم کرنے کی اجازت دیدی گئی۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اسرائیل کو آج ہی بم فراہم کردیئے جائیں گے، وہ طویل عرصے سے ان بموں کا انتظار کر رہے تھے۔
صدر ٹرمپ سے صحافیوں نے سوال کیا کہ اسرائیل کو بم فراہمی پر عائد پابندی کیوں ختم کی جارہی ہے؟ جس پر اُن کا کہنا تھا کہ اسرائیل نے یہ خریدے ہیں اس لیے پابندی ہٹائی ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق سابق امریکی صدر بائیڈن نے اسرائیل کو 2 ہزار پاؤنڈ وزنی بموں کی فراہمی کو روک دیا تھا۔
اسرائیلی وزیر اعظم نے امریکی صدر ٹرمپ سے حمایت کرنے پر تشکر کا اظہار کیا ہے، سوشل میڈیا پر اپنے پیغام میں کہنا تھا کہ اسرائیلی دفاع کے لیے حمایت پر صدر ٹرمپ آپ کا شکریہ۔
اسرائیلی وزیر اعظم نے مزید کہا کہ اپنے مشترکہ دشمنوں کا مقابلہ کرنے کے لیے ضروری آلات دینے کا وعدہ پورا کرنے کا شکریہ۔
دوسری جانب امریکی سینیٹر کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کا فلسطینیوں سے غزہ خالی کرنے کا منصوبہ ’عملی نہیں‘۔
امریکی سینیٹر لنڈسے گراہم سی این این کے ذریعے نشر ہونے والے انٹرویو کے دوران حیران تھے جہاں ان سے ٹرمپ کے اس متنازعہ بیان پر تبصرہ کرنے کو کہا گیا کہ وہ غزہ کو ”صرف صاف”کرنا چاہیں گے۔
انہوں نے کہا کہ میں نہیں جانتا کہ وہ کس کے بارے میں بات کر رہا ہیں یہ خیال کہ تمام فلسطینی چھوڑ کر کہیں اور چلے جائیں گے، میں اسے زیادہ عملی طور پر نہیں دیکھتا۔
ان کا کہنا تھا کہ کیا عرب دنیا فلسطینیوں کو غزہ سے باہر بھیجنے کی حمایت کرتی ہے؟ میں حیران رہوں گا اگر انہوں نے ایسا کیا۔
گراہم جو اسرائیل کے لیے مضبوط امریکی امداد کی حمایت کرتے ہیں اور فلسطینی مخالف تبصروں پر غم و غصے کا سامنا کر چکے ہیں نے یہ بھی کہا کہ ”حماس صرف فلسطینیوں کا نہیں بلکہ پوری دنیا کا مسئلہ ہے” اور اس گروپ کو تباہ کر دیا جانا چاہیے۔
فلسطینی اتھارٹی نے بھی ٹرمپ کے منصوبے کو مسترد کر دیا
حماس کے ایک عہدیدار سامی ابو زہری نے امریکی صدرٹرمپ پر زور دیا ہے کہ وہ ان کے پیشرو جو بائیڈن کے ناکام خیالات کو نہ دہرائیں۔