امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سی آئی اے کو بھی خطرے میں ڈال دیا اور اس خفیہ ادارے کے راز افشا ہونے کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دوسری بار صدارت کا منصب سنبھالنے کے بعد ان کے کئی اقدامات پر مختلف حلقوں کی جانب سے کڑی تنقید کی جا رہی ہے۔ اب ان کے سرکاری کٹوتیوں کے اقدامات سے امریکا کے خفیہ ادارے سی آئی اے کے راز افشا ہونے کا خطرہ بھی پیدا ہو گیا ہے۔
امریکی میڈیا کے مطابق رواں ماہ فروری کے اوائل میں وائٹ ہاؤس کو ایک ای میل بھیجی گئی تھی، جس میں ممکنہ برطرفیوں کے لیے کچھ افسران کی اُن کے ناموں کے ساتھ نشاندہی کی گئی تھی۔
سی آئی اے اس بات کا اندازہ لگانے کی کوشش کر رہی ہے کہ آیا اُس ای میل کی وجہ سے انڈر کَور کام کرنے والے سی آئی اے اہلکاروں کی شناخت تو لیک نہیں ہوئی۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سی آئی اے کی اعلیٰ قیادت اس بات کا بھی جائزہ لے رہی ہے کہ بڑے پیمانے پر برطرفیاں کس طرح سابق ملازمین کے ایک ناراض گروپ کو جنم دے سکتی ہیں۔
اس کے علاوہ اس سارے معاملے کا اس رخ سے بھی جائزہ لیا جا رہا ہے کہ کیا یہ ناراض گروپ ملک کے راز غیر ملکی جاسوسوں اور ہیکرز کو فراہم کرنے پر آمادہ ہوسکتے ہیں اور کس طرح چین اور روس جیسی غیر ملکی انٹیلیجنس ایجنسیاں مالی مشکلات کے شکار یا ناراض سابق ملازمین کو بھرتی کر سکتی ہیں یا فائدہ اٹھا سکتی ہیں۔