پاکستان تحریک انصاف کے رہنما رؤف حسن نے کہا ہے کہ اوورسیز کو ٹرمپ نے یقین دہانی کرائی ہے وہ ہمارے معاملے کو دیکھیں گے۔
اے آر وائی کے پروگرام آف دی ریکارڈ میں گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے مرکزی رہنما نے کہا کہ ہم نے ٹرمپ سے کوئی امید نہیں رکھی، اپنے معاملات خود حل کریں گے، موجودہ حکومت پر انسانی حقوق تنظیموں سمیت کئی اداروں کا دباؤ ہے۔
انھوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کیلئے خیبر پختونخوا سب سے زیادہ کردار ادا کرےگا، خیبر پختونخوا میں بانی پی ٹی آئی کی سپورٹ سب سے زیادہ ہے۔
رؤف حسن کہا کہنا تھا کہ یہ کہا جارہا ہے پی ٹی آئی اب احتجاج نہیں کرسکتی لیکن ایسا نہیں، بانی پی ٹی آئی احتجاج کی کال دیں گے تو احتجاج بھی ہوگا، مذاکرات شروع ہوجاتے ہیں تو ہوسکتا ہے سول نافرمانی کی کال مؤخر ہوجائے۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ ذاکرات تو موجودہ حکومت کیساتھ ہی ہونگے، یہ دیکھنا ہوگا کہ موجودہ حکومت کے پاس فیصلے کا اختیار ہے یا نہیں، موجودہ حکومت کا کام مذاکرات کیلئے ماحول بنانے اور پلیٹ فارم کا ہے۔
انھوں نے کہا کہ علی امین گنڈاپور کی جانب سے گولی چلانے کا بیان پالیسی نہیں بن سکتی، سیاست میں کئی اقسام کی گفتگو ہوتی ہے جس کی ماضی میں مثالیں موجود ہیں، آج بھی علی امین گنڈاپور بانی پی ٹی آئی سےملنےگئےتھے نہیں ملنےدیاگیا۔
رؤف حسن نے کہا کہ فیصل واوڈا پارٹی میں واپس آنا چاہتے ہیں تو ان کا حق ہے، فیصلہ بانی کرینگے، فیصل واوڈا بات چیت کرانا چاہتے ہیں تو کرائیں انھیں کس نے روکا ہے،
انھوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے محمود اچکزئی، اخترمینگل اور مولانا فضل الرحمان کو مدعو کیا ہے، حکومت پر انحصار ہے کہ بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کرنے دیتے ہیں یا نہیں۔
امید کرتا ہوں غیرجمہوری لوگوں سے بات چیت غیرجمہوری طریقہ بن جائے، بات چیت ہونی چاہیے، گفتگو کے ذریعے ہی آگے بڑھا جاسکتا ہے، انتشار کے ماحول کو ختم کیا جائےگا اور بات چیت کے ذریعے آگے بڑھنا چاہیے۔
رہنما تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ ہم نے مذاکرات کیلئے کمیٹی تشکیل دیدی ہے، بال حکومتی کورٹ میں ہے، موجودہ حکومت تو خود گرتی ہوئی نظرآرہی ہے، یہ لوگ پی پی اور جے یو آئی کیساتھ بات نہیں کرتے تو حکومت گرجائے گی، سسٹم نہیں ریاست کا مسئلہ بن گیا ہے، عوام پریشان ہیں۔