واشنگٹن: تارکین وطن کی امریکا بدری کے خلاف پُرتشدد احتجاج سے نتمٹنے کیلیے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نیشنل گارڈز تعینات کرنے کا حکم دے دیا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے ریاست لاس اینجلس میں دو ہزار نیشنل گارڈز تعینات کرنے کا حکم دیا۔ پولیس اور مظاہرین کے درمیان دوسرے دن بھی جھڑپیں ہوئیں، مظاہرین کو منتشر کرنے کیلیے آنسو گیس کی شیلنگ کی گئی جبکہ متعدد مظاہرین کو گرفتار کر لیا گیا۔
لاس اینجلس کے جنوب مشرق میں واقع شہر پیراماؤنٹ میں سب سے بڑی جھڑپ ہوئی جہاں بہت سی گاڑیوں کو آگ لگا دی گئی۔
امریکی صدر کا کہنا ہے کہ گورنر لاس اینجلس اور میئر اپنے فرائض ادا نہیں کر سکتے تو وفاقی حکومت کو کچھ کرنا ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: امریکا سے واپس جانے والے تارکین وطن کو وظیفے کی پیشکش
گورنر کیلی فورنیا کا کہنا ہے اس اقدام سے تناؤ مزید بڑھے گا، حکام لاس اینجلس میں صورتحال پر قابو پانے کی مکمل صلاحیت رکھتے ہیں۔
وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے نیشنل گارڈز کی تعیناتی کا مقصد اس قانون شکنی کو روکنا ہے جسے برداشت کیا جا رہا ہے۔
وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ نے بھی خبردار کیا کہ اگر پُرتشدد احتجاج جاری رہا تو پینٹاگون فعال ڈیوٹی فوجیوں کو متحرک کرنے کیلیے تیار ہے۔
دراصل امیگریشن کریک ڈاؤن ڈونلڈ ٹرمپ کے ملک میں ریکارڈ تعداد میں لوگوں کو بغیر دستاویزات کے ملک بدر کرنے اور امریکا-میکسیکو کی سرحد کو بند کرنے کے انتخابی وعدے کا حصہ ہے۔
وائٹ ہاؤس نے ہدف مقرر کیا ہے کہ وہ روزانہ کم از کم 3,000 تارکین وطن کو گرفتار کرے۔