واشنگٹن: امریکا میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اقدامات کو معطل کرنے والے ججز کے خلاف مواخذے کی کارروائی کا امکان ہے۔
امریکی میڈیا کے مطابق کانگریس میں ایک نیا بِل پیش کیا جا رہا ہے، جس کے تحت ان وفاقی ججز کے خلاف مواخذے کی کارروائی کا آغاز کیا جا سکے گا جنھوں نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بعض اقدامات کو معطل کر دیا تھا۔
ریپبلکن نمائندے ایلی کرین اور اینڈیرو کلائڈ دو امریکی وفاقی ججوں پال اینگر مائر اور میک کونل کے خلاف بل لے کر آئیں گے۔
ریپبلکن پارٹی کے رہنما اینڈریو کلائیڈ نے اعلان کیا ہے کہ وہ امریکی ضلعی عدالت کے چیف جج جان جے میک کونل جونیئر کے خلاف مواخذے کی قرارداد پیش کرنے کی تیاری کر رہے ہیں۔ میک کونل نے ٹرمپ انتظامیہ کو حکم دیا تھا کہ وہ حکومتی اخراجات پر عائد پابندی کو ختم کرے۔
ویڈیو دیکھیں: ’’صدارت ایلون مسک کے حوالے کر دی‘‘، ٹرمپ کا امریکی میڈیا پر گہرا طنز
ایریزونا سے ریپبلکن رکن کانگریس ایلی کرین نے بھی وفاقی جج پال اینگل مائر کے خلاف مواخذے کی تحریک لانے کا عندیہ دیا ہے۔ اینگل مائر نے ڈیپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفیشنسی کو امریکی محکمۂ خزانہ کے حساس ریکارڈز تک رسائی سے روک دیا تھا۔
نمائندگان کا کہنا ہے کہ مواخذے کی کارروائی کے لیے دیگر اراکین کی حمایت حاصل کر رہے ہیں، ٹرمپ کے ایگزیگیٹیو آرڈرز اور ڈوج کو روکنے کی کوشش کے بعد عدلیہ کو تنازعہ کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ اب اقدامات سے ریپبلکن اور وفاقی عدلیہ کے درمیان تنازعہ عوامی سطح پر بڑھتا جا رہا ہے، ٹرمپ اپنے ’’حکومتی کارکردگی‘‘ کے ایجنڈے کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو بالکل برداشت نہیں کر رہے ہیں۔
ٹرمپ نے اس ہفتے DOGE کے سربراہ ایلون مسک کے ساتھ اوول آفس کی نیوز بریفنگ میں یہ کہتے ہوئے گرما گرمی کو مزید بڑھایا تھا ’’شاید ہمیں ججوں کے معاملے کو بھی دیکھنا پڑے کیوں کہ میرے خیال میں یہ بہت سنگین خلاف ورزی ہے۔‘‘ نائب صدر جے ڈی وینس نے بھی کہا ہے کہ وفاقی جج اپنے اختیارات سے تجاوز کر رہے ہیں اور ’’انھیں ایگزیکٹو کی جائز طاقت کو کنٹرول کرنے کی اجازت نہیں ہے۔‘‘