واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جنگ بندی معاہدے کے باوجود غزہ میں فلسطینیوں پر اسرائیل کے وحشیانہ حملوں کی مکمل حمایت کر دی۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق وائٹ ہاؤس کی پریس سکریٹری کیرولین لیویٹ نے فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس کو تشدد کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے کہا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ غزہ میں اسرائیل کی جانب سے فضائی اور زمینی حملوں کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔
کیرولین لیویٹ سے جب پوچھا گیا کہ کیا ڈونلڈ ٹرمپ غزہ میں جنگ بندی کو دوبارہ ٹریک پر لانے کی کوشش کر رہے ہیں تو انہوں نے جواب دیا کہ وہ اسرائیل اور اس کی دفاعی فورس (آئی ڈی ایف) کے حالیہ دنوں میں کیے گئے اقدامات کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل نے ماہ رمضان کو غزہ والوں کے لیے درد ناک بنا دیا
پریس سکریٹری وائٹ ہاؤس نے کہا کہ امریکی صدر نے حماس پر پہلے ہی یہ واضح کر دیا تھا کہ اگر اس نے تمام یرغمالیوں کو رہا نہ کیا تو وہ غزہ کو جہنم بنا دیں گے، لیکن بدقسمتی سے حماس نے میڈیا میں زندگیوں کے ساتھ کھیل کھیلنے کا انتخاب کیا۔
انہوں نے کہا کہ یہ صورتحال حماس کے 7 اکتوبر 2023 کو اسرائیل پر حملے کی غلط کی وجہ سے ہے، ڈونلڈ ٹرمپ چاہتے ہیں کہ پکڑے گئے تمام یرغمالیوں کو رہا کیا جائے۔
غزہ کی سول ڈیفنس ایجنسی نے بتایا کہ اسرائیلی حملوں میں اب تک 504 افراد شہید ہو چکے ہیں جن میں تقریباً بچے شامل ہیں۔
19 جنوری 2025 کو جنگ بندی معاہدے کے بعد ایک بار پھر اسرائیل نے منگل کو خطرناک ہتھیاروں کے ساتھ غزہ پر وحشیانہ بمباری شروع کی۔
ادھر، حماس نے بتایا کہ اس نے شہریوں کی بڑھتی ہوئی ہلاکتوں پر اپنے پہلے فوجی ردعمل میں آج اسرائیل کے تجارتی مرکز تل ابیب پر راکٹ داغے۔