واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے محصولات بڑھانے کے لیے عالمی تجارتی جنگ چھیڑ دی ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے ہفتے کے روز چین، کینیڈا اور میکسیکو پر اضافی ٹیرف کے الگ الگ صدارتی حکم ناموں پر دستخط کر دیے۔
وائٹ ہاؤس کے مطابق میکسیکو اور کینیڈا کی درآمدات پر منگل سے 25 فی صد اور چین پر 10 فی صد ٹیرف نافذ ہوگا، امریکی صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ اضافی ٹیرف غیر قانونی تارکین وطن اور منشیات کی آمد کے باعث لگایا گیا ہے اور یہ ’امریکیوں کی حفاظت‘ کے لیے ضروری ہے۔
تاہم تیل، قدرتی گیس اور بجلی سمیت کینیڈا سے درآمد کی جانے والی توانائی پر 10 فی صد کی شرح سے ٹیکس عائد کیا جائے گا۔ وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ کسی کے لیے کوئی استثنا نہیں ہے، کسی ملک نے ٹیرف پر ردعمل دیا تو اس سے نمٹنے کی بھی تیاری کر لی گئی ہے۔
عرب ممالک نے ٹرمپ کی فلسطینیوں کو غزہ سے منتقل کرنے کی تجویز مسترد کر دیا
الجزیرہ کے مطابق ٹرمپ کے اقدام سے امریکا میں مقیم کینیڈین سخت پریشانی میں مبتلا ہو گئے ہیں، مشیگن کے شہر ڈیٹرائٹ میں امریکیوں نے بڑھتی ہوئی قیمتوں پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور ماہرین اقتصادیات خبردار کر رہے ہیں کہ ان محصولات کے نتیجے میں تجارتی جنگ چھڑ سکتی ہے اور قیمتوں میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے قومی ایمرجنسی کا اعلان انٹرنیشنل ایمرجنسی اکنامک پاورز ایکٹ اور نیشنل ایمرجنسی ایکٹ کے تحت کیا ہے، یہ قوانین امریکی صدر کو بحرانوں سے نمٹنے کے لیے پابندیاں عائد کرنے کے وسیع اختیارات کے استعمال کی اجازت دیتا ہے۔
تاہم دوسری طرف اقتصادی ماہرین نے متنبہ کیا ہے کہ بڑے امریکی تجارتی شراکت داروں کے ساتھ ایک نئی تجارتی جنگ امریکا اور عالمی نمو کو تباہ کر دے گی، جب کہ صارفین اور کمپنیوں، دونوں کے لیے قیمتیں بڑھنے کا سبب بن جائے گی۔