امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کینیڈا کے ساتھ تجارتی مذاکرات ختم کرنے کا اعلان کردیا ان کا کہنا ہے کہ امریکا پر ٹیکس عائد کرنا براہ راست حملے کے مترادف ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق یہ بات انہوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹروتھ سوشل پر جاری اپنے پیغام میں کہی، انہوں نے کہا کہ کینیڈا نے امریکی ٹیکنالوجی کمپنیز پر ڈیجیٹل سروسز ٹیکس لگادیا ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ کینیڈا کی جانب سے ٹیکس عائد کرنا امریکا پر براہ راست اور واضح حملہ ہے، ہم فوری طور پر کینیڈاکے ساتھ تمام تجارتی بات چیت ختم کررہے ہیں۔
امریکی صدر کا کہنا ہے کہ آئندہ سات دن میں کینیڈا پر امریکی تجارتی ٹیرف کا اعلان کیا جائے گا، کینیڈا تجارت کے معاملے میں ایک مشکل ملک ہے۔
انہوں نے کہا کہ کینیڈا گزشتہ کئی سالوں سے ہمارے کسانوں پر ڈیری مصنوعات پر 400 فیصد تک ٹیکس لگا رہا ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ کینیڈا یورپی یونین کی نقل کر رہا ہے، جو پہلے ہی زیربحث ہے، امریکا کے ساتھ کاروبار کرنا اب اتنا آسان نہیں ہوگا۔
سی این این کی رپورٹ کے مطابق کینیڈا کا یہ نیا ٹیکس پیر سے لاگو ہوگا اور پرانے سال 2022 سے اس کا حساب لیا جائے گا۔
ڈیجیٹل سروس ٹیکس کیا ہے؟
ڈیجیٹل سروس ٹیکس وہ ٹیکس ہوتا ہے جو آن لائن کمپنیوں پر عائد کیا جاتا ہے، جیسے گوگل، ایپل، میٹا، ایمازون وغیرہ۔ ان کمپنیوں کا زیادہ تر منافع امریکہ کو جاتا ہے، اس لیے امریکہ کو اس پر اعتراض ہے۔
کینیڈا امریکہ کا سب سے بڑا خریدار ملک ہے، اس نے پچھلے سال 349 ارب ڈالر کی امریکی اشیاء خریدیں جبکہ امریکہ نے 413 ارب ڈالر کی کینیڈین اشیاء منگوائیں۔
اگر امریکہ کینیڈا پر نیا ٹیرف عائدکرتا ہے تو کینیڈا بھی جواب میں امریکی اشیاء پر زیادہ ٹیکس عائد کر سکتا ہے۔ اس سے دونوں ممالک کی معیشت کو نقصان پہنچے گا۔