واشگنٹن: امریکا کی 17 ریاستوں میں تارکین وطن کو بچوں سے علیحدہ کرنے کے قانون کو عدالتوں میں چلینج کردیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے گزشتہ دنوں جاری ہونے والے حکم نامے کو انسانی حقوق اور تارکین وطن کے حقوق کے لیے سرگرم تنظیموں نے عدالتوں میں چلینج کردیا۔
واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے چند روز قبل ایک حکم نامہ جاری کیا تھا جس کے تحت امریکا میں غیر قانونی طور پر آنے والے خاندانوں کو علیحدہ نہیں کیا جائے گا بلکہ پانچ سال بچوں کو والدین کے ساتھ ہی حراستی مراکز میں رکھا جائے گا۔
ٹرمپ کا کہنا تھا کہ انہیں خاندانوں کو علیحدہ ہوتا ہوا دیکھنا اچھا نہیں لگتا تاہم غیر قانونی طور پر سرحد عبور کرکے امریکا آنے والوں کے لیے عدم برداشت کی پالیسی جاری رکھی جائے گی۔
مزید پڑھیں: تارکین وطن کو قانونی کارروائی کے بغیر ملک بدر کردیا جائے گا، ڈونلڈ ٹرمپ
دوسری جانب عوام کی جانب سے امریکا اور دنیا بھر میں ٹرمپ کے فیصلے پر شدید تنقید ہوئی جس کے بعد وائٹ ہاؤس انتظامیہ نے اس پالیسی پر عمل درآمد روک دیا تھا۔
قبل ازیں سپریم کورٹ نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مسلم ممالک پر سفری پابندیوں کےحق میں فیصلہ دے دیا۔ سپریم کورٹ میں ٹرمپ کی جانب سے مسلم ممالک کے باشندوں پر عائد ہونے والی سفری پابندیوں سے متعلق کیس کی 9 رکنی بینچ نے کی۔
سپریم کورٹ کے پانچ ججز نے حمایت اور چار نے امریکی صدر کے اس اقدام کی مخالفت کی، جس کے بعد مسلم ممالک کے شہریوں پر سفری پابندیاں برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا۔
اسے بھی پڑھیں: بچوں کو والدین سے علیحدہ کرنے کی پالیسی، امریکی نیوز کاسٹر خبر پڑھتے ہوئے رو پڑی
ٹرمپ نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر مسرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’عدالتی فیصلہ امریکی آئین اور سیکیورٹی کے لیے بہترین ہے اور یہ ہماری عوام کی فتح ہے‘۔
عدالتی فیصلے کے بعد اب ایران، لیبیا، صومالیہ، شام اور یمن کے باشندے اور تارکین امریکا میں داخل نہیں ہوسکیں گے۔ واضح رہے کہ امریکی صدر نے گزشتہ برس اسلامی ممالک پر سفری پابندیاں عائد کرنے کا حکم جاری کیا تھا۔
اسے بھی پڑھیں: امریکی سپریم کورٹ کا مسلم ممالک پر سفری پابندی برقرار رکھنے کا فیصلہ
خیال رہے کہ گزشتہ سال 28 جنوری کو ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے ایران، شام، لیبیا، صومالیہ اور یمن کے شہریوں پر امریکا میں داخلے کے حوالے سے سفری پابندیاں عائد کردی تھی، ٹرمپ کے ان متنازع احکامات کے بعد امریکا سمیت دنیا بھر میں مظاہرے بھی ہوئے تھے۔