ڈونلڈ ٹرمپ نے دھمکی دی ہے کہ اگر معاہدہ نہیں ہوتا تو پاناما کینال کا کنٹرول دوبارہ حاصل کر لیں گے۔
نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاناما کینال پر امریکی کنٹرول دوبارہ قائم کرنے کی دھمکی دیتے ہوئے پاناما پر الزام عائد کیا کہ وہ وسطی امریکی گزرگاہ کو استعمال کرنے کے لیے حد سے زیادہ قیمتیں وصول کر رہا ہے۔
اس کینال سے بحری جہاز بحرالکاہل اور بحر اوقیانوس کے درمیان گزر سکتے ہیں۔
اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ پر کی گئی پوسٹ میں ٹرمپ نے یہ بھی متنبہ کیا کہ وہ نہر کو "غلط ہاتھوں” میں نہیں جانے دیں گے، اور چینی اثر و رسوخ کے بارے میں متنبہ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ نہر کا انتظام چین کو نہیں کرنا چاہیے۔
چین نہر پر کنٹرول یا انتظام نہیں کرتا ہے۔ تاہم، ہانگ کانگ میں قائم CK ہچنسن ہولڈنگز کا ایک ذیلی ادارہ بالترتیب کیریبین اور پیسیفک کے نہر کے داخلی راستوں پر واقع دو بندرگاہوں کا انتظام کرتا ہے۔
یہ پوسٹ امریکی رہنما کی انتہائی نایاب مثال تھی کہ وہ ایک خودمختار ملک کو علاقے کے حوالے کرنے کے لیے دباؤ ڈال سکتا ہے۔
یہ ٹرمپ کے تحت امریکی سفارت کاری میں متوقع تبدیلی کی بھی نشاندہی کرتا ہے، جس نے تاریخی طور پر اتحادیوں کو دھمکیاں دینے اور ہم منصبوں کے ساتھ نمٹنے کے دوران جنگی بیانات کا استعمال کرنے سے گریز نہیں کیا۔
چند روز قبل ایسی ہی ایک دھمکی میں ٹرمپ نے کہا تھا کہ یورپی یونین امریکا سے مزید تیل اور گیس نہیں خریدتی تو ٹیرف لگا دیں گے امریکی خسارہ ختم کرنے کیلئے یورپی یونین کو ہم سے تیل گیس خریدنا ہو گا۔
اپنے ٹرتھ سوشل پلیٹ فارم پر ایک مختصر پوسٹ میں ٹرمپ نے دھمکی دی کہ انہوں نے یورپی یونین سے کہا کہ انہیں ہمارے تیل اور گیس کی بڑے پیمانے پر خریداری سے امریکا کا خساہ پورا کرنا ہوگا۔
ترجمان یورپی یونین نے ردعمل میں کہا ہے کہ 27 ممالک کا بلاک نومنتخب امریکی صدر سے بات چیت کیلئے تیار ہے۔